You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
ہوسکتا ہے کہ آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ خوفِ خدا عزوجل تو ایک قلبی کیفیت کانام ہے ، ہمیں کس طرح معلوم ہو کہ ہمارے دل میں رب تعالیٰ کا خوف موجود ہے اور اگر ہے تو بیان کردہ درجات میں سے کس نوعیت کا ہے ؟
تو یاد رکھئے کہ عموماًہر کیفتِ قلبی کی کچھ علامات ہوتی ہے جن کی بناء پر پتہ چلایا جاسکتا ہے کہ وہ کیفیت دل میں پائی جارہی ہے یا نہیں ؟ اسی طرح خوفِ الٰہی عزوجل کی بھی چند علامات ہیں ،جن کے سبب ہمیں اپنی قلبی کیفیت کا اندازہ کرنے میں دقت پیش نہیں آئے گی ،
چنانچہ حضرت سَیِّدُنا فقیہہ ابواللیث سمر قندی رضي اللہ تعالي عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ، اللہ تعالیٰ کے خوف کی علامت آٹھ چیزوں میں ظاہر ہوتی ہے ،
------------------
(1) انسان کی زبان میں ،وہ اس طرح کہ رب تعالیٰ کا خوف اس کی زبان کو جھوٹ،غیبت، فضول گوئی سے روکے گا اور اُسے ذکر ُ اللہ عزوجل ،تلاوتِ قرآن اور علمی گفتگو میں مشغول رکھے گا ۔
------------------
(2) اس کے شکم میں ،وہ اس طرح کہ وہ اپنے پیٹ میں حرام کو داخل نہ کریگا اور حلال چیز بھی بقدر ِضرورت کھائے گا ۔
------------------
(3) اس کی آنکھ میں ، وہ اس طرح کہ وہ اسے حرام دیکھنے سے بچائے گا اور دنیا کی طرف رغبت سے نہیں بلکہ حصول ِعبرت کے لئے دیکھے گا ۔
------------------
(4) اس کے ہاتھ میں ،وہ اس طرح کہ وہ کبھی بھی اپنے ہاتھ کو حرام کی جانب نہیں بڑھائے گا بلکہ ہمیشہ اطاعتِ الٰہی عزوجل میں استعمال کریگا ۔
------------------
(5) اس کے قدموں میں ،وہ اس طرح کہ وہ انہیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں نہیں اٹھائے گا بلکہ اس کے حکم کی اطاعت کے لئے اٹھائے گا ۔
------------------
(6) اس کے دل میں ، وہ اس طرح کہ وہ اپنے دل سے بغض، کینہ اور مسلمان بھائیوں سے حسد کرنے کو دور کر دے اور اس میں خیرخواہی اور مسلمانوں سے نرمی کا سلوک کرنے کا جذبہ بیدار کرے۔
------------------
(7) اس کی اطاعت وفرمانبرداری میں ، اس طرح کہ وہ فقط اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے عبادت کرے اور ریاء ونفاق سے خائف رہے ۔
------------------
(8) اس کی سماعت میں، اس طرح کہ وہ جائز بات کے علاوہ کچھ نہ سنے ۔
=================
( درۃ الناصحین ،المجلس الثلاثون ،ص۱۲۷)
اس تفصیل سے بخوبی معلوم ہوگیا کہ قبر وحشر اور حساب ومیزان وغیرہ کے حالات سن کر یا پڑھ کر محض چند آہیں بھر لینا ...یا... اپنے سر کوچند مرتبہ اِدھر اُدھر پِھرا لینا ...یا... کف ِافسوس مل لینا...یا پھر...چند آنسو بہا لینا ہی کافی نہیں، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خوفِ خدا عزوجل کے عملی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے گناہوں کا ترک کردینا اور اطاعتِ الٰہی عزوجل میں مشغول ہوجانابھی اُخروی نجات کے لئے بے حد ضروری ہے ۔
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.