You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حضرت شیخ برگزیدہ ابوالحسن قرشی فرماتے ہیں کہ
میں اور شیخ ابوالحسن علی بن ہیتی حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں ان کے مدرسہ میں موجود تھے تو ان کے پاس ابو غالب فضل اللہ بن اسمعیل بغدادی ازجی سوداگر حاضر ہواوہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے عرض کرنے لگا کہ:
اے میرے سردار! آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے جدامجد حضور پرنور شافع یوم النشور احمد مجتبےٰ حضرت محمدمصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ذیشان ہے کہ
جوشخص دعوت میں بلایا جائے اس کو دعوت قبول کرنی چاہے۔
میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ میرے گھر دعوت پر تشریف لائیں۔ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: اگر مجھے اجازت ملی تو میں آؤں گا۔ پھر کچھ دیر بعد آپ نے مراقبہ کرکے فرمایا :ہاں آؤں گا۔
پھر آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اپنے خچر پر سوار ہوئے، شیخ علی نے آپ کی دائیں رکاب پکڑی اور میں نے بائیں رکاب تھامی اورجب اس کے گھر میں ہم آئے دیکھا تو اس میں بغداد کے مشائخ ،علماء اور معززین جمع ہیں،دسترخوان بچھایا گیا جس میں تمام شیریں اور ترش چیزیں کھانے کے لئے موجود تھیں اور ایک بڑاصندوق لایا گیا جو سربمہر تھا دو آدمی اسے اٹھائے ہوئے تھے اسے دسترخوان کے ایک طرف رکھ دیا گیا، تو ابو غالب نے کہا: بسم اللہ!اجازت ہے۔ اس وقت حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مراقبہ میں تھے اور آپ نے کھانانہ کھایا اور نہ ہی کھانے کی اجازت دی توکسی نے بھی نہ کھایا، آپ کی ہیبت کے سبب مجلس والوں کا حال ایسا تھا کہ گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں، پھر آپ نے شیخ علی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہوہ صندوق اٹھا لایئے۔ ہم اٹھے اور اسے اٹھایا تو وہ وزنی تھا ہم نے صندوق کو آپ کے سامنے لاکر رکھ دیا آپ نے حکم دیا کہ صندوق کو کھولا جائے۔
ہم نے کھولا تو اس میں ابو غالب کا لڑکا موجود تھا جو مادر زاد اندھا تھا تو آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے اس سے کہا:'' کھڑا ہو جا۔'' ہم نے دیکھا کہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے کہنے کی دیر تھی کہ لڑکا دوڑنے لگا اور بینا بھی ہوگیااورایسا ہوگیاکہ کبھی بیماری میں مبتلا نہیں تھا، یہ حال دیکھ کر مجلس میں شور برپا ہوگیا اور آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اسی حالت میں باہر نکل آئے اور کچھ نہ کھایا۔
اس کے بعد میں شیخ ابو سعد قیلوی کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ حال بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ حضرت سید محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی،قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مادر زاد اندھے اور برص والوں کو اچھا کرتے ہیں اور خداعزوجل کے حکم سے مردے زندہ کرتے ہیں۔
(الف،بہجۃالاسرار،ذکرفصول من کلامہ۔۔۔۔۔۔الخ،ص۱۲۳)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.