You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
عشرۂ ذی الحجہ کی عظمت و فضیلت احادیث کے آئینے میں
از:عطاء الرحمن نوری مبلغ سنی دعوت اسلامی،مالیگائوں
ماہِ ذی الحجہ اسلامی سال کا سب سے آخری مہینہ ہے اور قرآنِ پاک میں جن چار مہینوں کے حرمت والے ہونے کا تذکرہ ہے، ان میں سے ایک ذی الحجہ بھی ہے۔ قرآنِ مقدس میں اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ، ان میں چار حرمت والے ہیں ۔ (پ۱۰، سورۂ توبہ آیت : ۳۶ ) ماہِ ذی الحجہ کی عظمت اور فضیلت اس وجہ سے اور بڑھ جاتی ہے کہ اس کی نسبت اللہ عزوجل کے دو برگزیدہ پیغمبر (حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام) سے ہے اور اس ماہ میں اللہ کی راہ میں ان کی دی ہوئی قربانی کی یاد کو تازہ کیا جاتا ہے۔حرمت والے چار مہینے ، رجب ، ذو القعدہ ، ذوالحجہ اور محرم ہیں ۔ مگر دیگر مہینوں پر ماہِ ذی الحجہ کی عظمت و فضیلت چند وجوہات سے ہے۔
عشرۂ ذی الحجہ اور انبیائے کرام:شیخ ابو البرکات نے بالاسناد حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ذی الحجہ کے اول عشرہ میں اللہ تعالیٰ نے حضرتِ آدم علیہ الصلوٰۃ و السلام کی توبہ قبول فرمائی اور ان کو اپنی رحمت سے نوازا، اس وقت وہ عرفہ میں تھے۔ عرفہ میں حضرتِ آدم علیہ الصلوٰۃ و السلام نے اپنی خطا کا اعتراف کر لیا تھا ۔اسی عشرے میں حضرتِ ابراہیم علیہ الصلوٰۃ و السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنی دوستی سے نوازا (اپنا دوست اور خلیل بنایا) اسی عشرے میں حضرتِ ابراہیم علیہ الصلوٰۃو السلام نے کعبہ کی بنیاد رکھی۔ اسی عشرے میں حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ و السلام کو کلام کی عزت عطا ہوئی۔ اسی عشرے میں حضرتِ دائود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی لغزش معاف کی گئی۔(غنیۃ الطالبین)
عشرۂ ذی الحجہ اور اعمالِ صالحہ:جو شخص ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں کی عزت وقدر کرتا ہے اللہ تعالیٰ یہ دس چیزیں اس کو مرحمت فرما کر اس کی عزت افزائی کرتا ہے۔(۱)اس کی عمر میں برکت عطا فرماتا ہے۔ (۲)اس کے مال میں برکت عطا فرماتا ہے۔(۳)اس کے اہل و عیال کی حفاظت فرماتا ہے۔ (۴)اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتاہے۔ (۵) نیکیوں میں اضافہ فرماتا ہے۔(۶)نزع میں آسانی پیدا فرمادیتا ہے۔(۷)ظلمت میں روشنی عطا فرمائے گا۔(۸)میزان میں سنگینی (وزن) کر دیتا ہے۔(۹)دوزخ کے طبقات سے نجات عطا فرماتا ہے۔(۱۰)جنت کے درجات پر عروج عطا فرماتا ہے۔جس نے اس عشرے میں کسی مسکین کو کچھ خیرات دی اس نے گویا اپنے پیغمبروں کی سنت پر صدقہ دیا، جس نے ان دنوں میںکسی کی عیادت کی اس نے اولیاء اللہ اور ابدال کی عیادت کی، جو کسی کے جنازہ کے ساتھ گیا گویا اس نے شہیدوں کے جنازہ میں شرکت کی، جس نے کسی مومن کو اس عشرے میں لباس پہنایا اللہ تعالیٰ اس کو اپنی طرف سے خلعت پہنائے گا، جو کسی یتیم پر مہربانی کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر عرش کے نیچے مہربانی فرمائے گا، جو شخص کسی عالم کی مجلس میں اس عشرہ میں شریک ہوا وہ گویا انبیا اور مرسلین علیہم الصلوٰۃ و التسلیم کی مجلس میں شریک ہوا۔ (غنیۃ الطالبین) عشرۂ ذی الحجہ کی عزت کرنے سے مراد یہ ہے کہ ان دس ایام میں فرائض و واجبات کی پابندی کے ساتھ ساتھ حتی الامکان نفلی عبادتیں کرتا رہے۔ اگر ہم نے یقینا اس ماہ کی عزت کی تو مذکورہ بالا فرمان کے مطابق ہمیں بے شمار برکتیں میسر آئیں گی۔
عشرۂ ذی الحجہ کی عبادات:حضرت شیخ ابو البرکات نے بالاسناد بیان فرمایا کہ حضرت عطا بن ابی رباح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے خود سنا کہ حضرتِ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرمارہی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص گانا سننے کا بہت دلدادہ تھا لیکن ذی الحجہ کا چاند دیکھ کر صبح سے روزہ رکھ لیتا تھا، اس کی اطلاع حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تک پہنچی، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو بلا کر لائو، وہ شخص حاضرِ خدمت ہوا، آپ نے دریافت فرمایا کہ تم ان دنوں کے روزے کیوں رکھتے ہو؟ (کون سی ایسی چیز ہے جس نے تم کو ان دنوں کے روزوں پر ابھارا) اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ دن حج کے ہیں اور عبادت کے ہیں اور میری خواہش ہے کہ اللہ ان کی دعا میں مجھے بھی شریک کر دے، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم جو روزے رکھتے ہو اس کے ہر روزے کے عوض تم کو سو غلام آزاد کرنے، قربانی کے لیے حرم میں سو اونٹ بھیجنے اور جہاد میں سواری کے لیے سو گھوڑے دینے کا ثواب ہوگا۔(غنیۃ الطالبین) عشرۂ ذی الحجہ کے روزے نفلی ہیں، ایسا نہیں کہ اگر کوئی شخص نہ رکھے تو گنہگار ہوگا، خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ان دنوںمیں روزہ رکھتے ہیں اور خدائے وحدہ لاشریک کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔ ہمیں بھی کوشش کرنی چاہیے کہ ان ایام میں روزے رکھ کر مذکورہ بالا فضائل و برکات کو حاصل کریں۔
عشرۂ ذی الحجہ میں دن کو روزے اور رات کو قیام:حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول تاجدارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ دن جس میں اس کی عبادت کی جائے، ذی الحجہ کے دس دن ہیں کہ اس کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر اور ہر رات کا قیام شبِ قدر کے قیام کے برابر ہے۔ (مشکوٰۃ شریف)حضرت شیخ ابو البرکات نے بالاسناد حضرتِ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے عشرۂ ذی الحجہ کی کسی تاریخ کو رات بھر عبادت کی تو گویا اس نے سال بھر حج اور عمرہ کرنے والے کی سی عبادت کی اور جس نے عشرۂ ذی الحجہ کے روزے رکھے تو گویا اس نے پورے سال عبادت کی۔ قارئین کرام!کتنی عظیم فضیلت ہے ذی الحجہ کے عشرہ کی کہ بندہ ایک روزہ رکھے اور مولیٰ عزوجل ایک سال کے روزے کا ثواب عنایت فرمائے، بندہ ایک رات قیام و عبادت میں گزارے اور مولیٰ عزوجل شبِ قدر میں عبادت کرنے کا ثواب عطا فرمائے۔ شبِ قدر جس میں عبادت کرنا ایک ہزار راتوں کی عبادت سے بڑھ کر ہے، بندہ بڑی آسانی کے ساتھ عشرۂ ذی الحجہ کی کسی شب میں عبادت کر کے وہ فضیلت حاصل کر سکتا ہے۔اللہ عزوجل ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے ۔
عطا ء الرحمن نوری(ایم اے، جرنلسٹ) مالیگائوں،ضلع ناسک ۔۴۲۳۲۰۳،مہاراشٹر(انڈیا) موبائل نمبر:9270969026
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.