You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
دُرُودِ پاک کی فضیلت
شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت،بانی دعوتِ اسلامی حضرتِ علامہ مولانا ابوبلال محمد اِلیاس عطّارؔ قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ اپنے تخریج شدہ رسالے ''ضیائے درودوسلام''میں نقْل فرماتے ہیں کہ سرکارِ مدینہ ،سلطانِ باقرینہ ،قرارِ قلب و سینہ ،فیض گنجینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کافرمانِ برکت نشان ہے: ''مجھ پردُرود شریف پڑھ کر اپنی مجالِس کو آراستہ کرو کہ تمہارا دُرُودِپاک پڑھنا بروزِ قیامت تمہارے لیے نور ہو گا۔''
(فردوسُ الاخبار، رقم الحدیث۳۱۴۸،ج۳،ص۴۱۷، طبعۃ دارالکتب العربی بیروت)
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
غوثِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تَصَرُّف
اعلٰی حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،ولی نِعمت،عظیمُ البَرَکت،عَظِیم المَرْتَبت، پروانہِ شمعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت حضرتِ علَّامہ مولینٰا الحاج الحافظ القاری الشّاہ امام احمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اپنے عظیم ُ الشّان شہر ۂ آفاق فتاویٰ رضویہ جلد 21 صفحہ 388 پرنقل کرتے ہیں:
حضرت سَیِّدُنَا شیخ عارف بِاللہ ابُو الخیربِشْر بن محفوظ بغدادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی فرماتے ہیں: ایک روز میں12 افراد کے ہمراہ شہنشاہِ بغداد،حضورِ غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمتِ اقدس میں حاضر تھا۔حضور غوثِ اعظم دستگیرعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَدِیْر نے ارشاد فرمایا:''تم میں سے ہر ایک، ایک ایک مراد مانگے ہم عطا فرمائیں گے۔'' آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اِرشاد پر 10 صاحِبوں نے دینی حاجات ،علم و معرفت (مَعْ ۔رِفَتْ)کے متعلق اور 3شخصوں (اشخاص)نے دنیوی عہدہ و منصب کی مُرادیں مانگیں ۔'' پیرانِ پیر، روشن ضمیررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا :''تیرے ربّ عَزَّوَجَلَّ کی عطا سے ہم ان اہلِ دین و دُنیا سب کی مدد کرتے ہیں اور تیرے ربّ عَزَّوَجَلَّ کی عطا پر روک نہیں۔''
حضرت سَیِّدُ نَا شیخ عارف بِاللہ ابُو الخیربِشْر بن مَحفوظ بَغدادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی فرماتے ہیں:خداعَزَّوَجَلَّ کی قسم! جس نے جو مانگا تھا پایا،میں نے یہ مراد چاہی تھی کہ ایسی مَعْرِفَت مل جائے کہ وارداتِ قلبی (یعنی دِلی ارادے )میں مجھے تمیز ہوجائے کہ یہ وارِداللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور یہ نہیں؟''(اوروں کو اُن کی مرادیں ملنے کی تفصیل بیان کر کے فرماتے ہیں :)''اورمیری یہ کیفیت ہوئی کہ میں غَوثُ الاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمْ کی خدمت میں حاضر تھا ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اُسی مجلس میں اپنا دستِ مبارک میرے سینے پر رکھا تو فوراً ایک نور میرے سینے میں ایسا چمکا کہ آج تک میں اُسی نور سے تمیز کرلیتا ہوں کہ یہ و ارِد حق ہے اور یہ باطِل،یہ حال ہدایت ہے اور یہ حال گمراہی ۔اس سے پہلے مجھے تمیز نہ ہو سکنے کے باعث سخت قلق(قَ۔لَقْ) یعنی رنج رہا کرتا تھا ۔'' (فتاویٰ رضویہ ،ج ۲۱،ص۳۸۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! اللہ تبارک وتعالیٰ نے غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کووہ مُقَام اور بلندی عطا فرمائی ہے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب کی دنیوی و اُخروی حاجات پوری فرماتے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے در سے مانگنے والا کبھی خالی ہاتھ نہیں جاتا۔
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا (عزوجل ورضی اللہ تعالیٰ عنہ)
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ۔
بلیّات و غم و اَفکار کیوں کر گھیر سکتے ہیں ۔
سَروں پر نام لیووں کے ہے پنجہ غوثِ اعظم کا (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ۔
مُرِیْدِی لَا تَخَفْ کہہ کر تسلی دی غلاموں کو ۔
قیامت تک رہے بے خوف بندہ غوثِ اعظم کا (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ۔
(قبالہ بخشش ازخلیفہ اعلیٰ حضرت مولانا جمیل الرحمن قادری رضوی علیہ رحمۃاللہ القوی)
اللہ تعالٰی کے خاص بندے
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ شبِ اسریٰ کے دُولھا،حبیبِ کبریا،مُشکل کُشا و حاجت روا عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ ایسے بندے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے خَلْق کی حاجت روائی
کے لیے خاص فرمایا ہے،لوگ گھبرائے ہوئے اپنی حاجتیں ان کے پاس لاتے ہیں، یہ بندے عذابِ الٰہی سے امان میں ہیں۔
(المعجم الکبیر، الحدیث ۱۳۳۳۴،ج۱۲،ص۲۷۴)
مرجعِ حاجات
حضرت اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے آقا، مدینے والے مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اُسے لوگوں کامرجعِ حاجات بنا دیتا ہے۔
(الفردوس بمأثورالخطاب،الحدیث ۹۳۸،ج۱،ص۱۴۶)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ اولیاء ِکرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کی بارگاہ میں اُن کی ظاہری زندگی میں اور وِصال کے بعدبھی حاضرہوکر اپنی حاجتیں عرض کرتے ہیں اور اپنی جھولیاں مُرادوں سے بھر لیتے ہیں ۔بات صرف حُسنِ اِعتقاد کی ہے،اگریہ مضبوط ہو توخوب بَرَکتیں حاصل ہوتی ہیں۔ انہیں حاجت روائی کی طاقت اور قوت عطا فرمانے والا اللہ ربُّ العزّت ہے۔ بے شک عالَم کے ذرّے ذرّے پر حقیقی قبضہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ہے ،مگر نہ اُس کی قدرت محدود ،نہ اُس کی عطا کا بابِ وسیع مَسْدُود (یعنی بند)اوربے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔
چنانچہ پارہ 1، سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ، آیت 20میں اِرشاد ہو تا ہے ،
اِنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۲۰﴾٪
ترجمہ کنز الایمان: بے شک اللہ (عَزَّوَجَلَّ)سب کچھ کر سکتا ہے۔
پارہ 15، سُوْرَہ بَنِیْ اِسْرَآئِیْلَ، آیت 20 میں اِرشاد ہو تا ہے ،
وَمَا کَانَ عَطَـآءُ رَبِّکَ مَحْظُوۡرًا ﴿۲۰﴾
ترجمہ کنز الایمان:اور تمہارے رب(عَزَّوَجَلَّ) کی عطا پر روک نہیں۔
356اولیاءِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی
شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت ، آفتابِ قادریت، ماہتابِ رضویت ،صاحبِ خوف و خشیت ، عاشقِ اعلیٰحضرت ،بانی دعوت اسلامی حضرتِ علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارؔ قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ اپنی مایہ ناز تصنیف فیضانِ سُنّت تخریج شُدہ جلد اوّل کے صفحہ نمبر431 پر 356اولیائے کرام کی روایت نقل فرماتے ہوئے لکھتے ہیں:
حضرتِ سیدنا ابنِ مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ،سرکارِ مدینہ منورہ،سردارِ مکہ
مکرّمہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ،'' اللہ تعالیٰ کے تین سو بندے رُوئے زمین پر ایسے ہیں کہ ان کے دل حضرتِ سَیِّدُنا آدم صَفِیَُّّ اللہ عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے قلبِ اَطہر پرہیں ۔اور چالیس کے دِل حضرت سَیِّدُناموسیٰ کلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے قلبِ اَطہر پرہیں ۔اور سات کے دِل حضرت سَیِّدُناابراہیم خلیل اللہ عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے قلبِ اَطہر پرہیں
اور پانچ کے دل حضرتِ سَیِّدُنا جِبرائیل عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے قلبِ اَطہر پرہیں۔ اورتین کے دل حضرتِ سَیِّدُنا میکائیل عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے قلبِ اَطہر پرہیں۔ایک ان میں سے ایسا ہے جس کا دل حضرتِ سَیِّدُنا اِسرافیل عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے قلبِ اَطہر پرہے۔جب اِن میں سے ''ایک'' وفات پاتا ہے تواللہ تعالیٰ اس کی جگہ ''تین '' میں سے ایک کو مقرر فرماتا ہے اور اگر ''تین''میں سے کوئی ایک وفات پاتاہے تواللہ تعالیٰ اُس کی جگہ ''پانچ '' میں سے ایک کواور اگر ''پانچ''میں سے کوئی ایک وفات پاتاہے تواللہ تعالیٰ اُس کی جگہ ''سات '' میں سے ایک کواور اگر ''سات''میں سے کوئی ایک وفات پاتاہے تواللہ تعالیٰ اُس کی جگہ ''چالیس'' میں سے ایک کواور اگران ''چالیس'' میں سے کوئی ایک وفات پاتاہے تواللہ تعالیٰ اُس کی جگہ ''تین سو '' میں سے ایک کواور اگران ''تین سو''میں سے کوئی ایک وفات پاتاہے تواللہ تعالیٰ اُس کی جگہ عام لوگوں میں سے کسی کو مقرر فرماتا ہے ۔ اِن کے ذریعے(وسیلے)سے زِنْدگی اور موت ملتی،بارِش برستی،کھیتی اُگتی اور بلائیں دُور ہوتی ہیں حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے استفسار کیا گیا،''ان کے ذریعے کیسے زندگی اور موت ملتی ہے؟''فرمایا وہ اللہ تعالیٰ سے اُمت کی کثرت کا سوال کرتے ہیں تو اُمت کثیر ہو جاتی ہے اور ظالِموں کے لئے بددعا کرتے ہیں تو اُن کی طاقت توڑ دی جاتی ہے ،لوگوں سے مختلف قسم کی بلائیں ٹال دی جاتی ہیں۔(حلیۃ الاولیاء،ج ۱،ص۴۰، حدیث ۱۶)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ مقام ہے اولیاءِ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کاکہ خَل:قْ کی حیات و موت اور مینہ کا برسنا،نباتات کا اُگنا اور بلاؤں کا دفع ہونا ان کی برکتوں
سے ہوتا ہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ عوام سے کسی کو چُن کر ان کی تعداد پوری فرمادیتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان اولیاء ِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کے صدقے اپنی ولایت کی خیرات عطا فرمادے۔
تو اپنی ولایت کی خیرات دے دے
وسیلہ میرے غوث کا یا الٰہی(عَزَّوَجَلَّ)
(مُناجاتِ عطاریہ از امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ)
تمام عالَم میں تصرف فرمانے والے
سردارِسلسلۂ سہروردیہ حضرت شیخُ الشُّیُوخ ،شہابُ الحقِّ وَ الدِّین عمر سہروردی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں کہ مجھے علمِ کلام کا بہت شوق تھا،میں نے اسکی کتابیں ازبر (یعنی حفظ) کرلی تھیں اور اس میں خوب ماہر ہوگیا تھا۔میرے عَمِّ مکرَّم (یعنی چچا جان)پیرِ معظم حضرت سَیِّدِی نجیبُ الدِّین عبدُالقاہِر سہروردی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی ایک روز مجھے ساتھ لے کر بارگاہِ غوثیت پناہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں حاضر ہوئے ۔راہ میں مجھ سے فرمایا :اے عمر! رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہہم اِس وقت اُس کے حضور حاضر ہونے کو ہیں ،جس کا دل اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر دیتا ہے،دیکھ! ان کے سامنے باحتیاط (یعنی محتاط) حاضر ہونا کہ ان کے دیدار سے بَرَکَت پاؤ۔
جب ہم حاضرِ بارگاہ ہوئے تو میرے پیر ( سَیِّدِی نَجیبُ الدِّین عبدُالقاہِر سہروردی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی) نے حضرت سیدنا غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمْ سے عرضکی:''اے میرے آقا!رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ میرا بھتیجا علمِ کلام ۱ ؎میں آلودہ ہے ،میں منع کرتا ہوں ،نہیں مانتا۔''حضور(رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے مجھ سے فرمایا:ا ے عمر!تم نے علمِ کلام میں کون کون سی کتابیں حفظ کی ہیں؟ میں نے عرض کی: ''فُلاں فُلاں کتابیں۔'' (یہ سُن کر)حضوررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دستِ مبارک میرے سینے پر پھیرا، خدا تعالیٰ کی قسم! ہاتھ ہٹنے نہ پائے تھے کہ مجھے ان کتابوں سے ایک لفظ بھی یاد نہ رہا،اور ان کے تمام مَطَالِب اللہ تعالیٰ نے مجھے بھُلا دئیے،ہاں ! اللہ تعالیٰ نے میرے سینے میں فوراً علمِ لَدُّنی ٢؎ بھر دیا، تو میں حضورِ غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے علمِ الٰہی٣؎ عَزَّوَجَلَّ کا گویا ہو کر اُٹھا (یعنی علمِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کو تسلیم کر کے اُٹھا) اور حضورِ غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا:'' مُلکِ عِراق میں سب سے پہلے نامور تم ہوگے یعنی تمہارے بعد عِراق بھر میں کوئی اس درجہ شہر ت کو نہ پہنچے گا ۔''اس کے بعد امام شیخُ الشُّیُوخ سہروردی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں:حضرت شیخ عبدالقادر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بادشاہِ طریق(یعنی طریقت
کے بادشاہ) ہیں اور تمام عالم میں یقینا تصرف فرمانے والے۔رضی اللہ تعالیٰ عنہ
( بہجۃ الاسرار،فصول من کلامہ مرصعا...الخ،ص۷۰)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کیسا تَصرُّفْ تھاحضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کا ارشادِ مبارک ''بَہْجَۃُ الْاَسْرَار''میں ہے ،''کیا تمہیں معلوم نہیں کہ لوگوں کے دِل میرے ہاتھ میں ہیں ۔چاہوں تو اپنی طرف سے پھیر دوں اور چاہوں تو اپنی طرف متوجہ کرلوں۔''
( بہجۃ الاسرار،فصول من کلامہ مرصعا...الخ،ص۱۴۹)
کُنجیاں دِل کی خدا نے تجھے دیں ایسی کر (عَزَّوَجَلَّ )
کہ یہ سینہ ہو محبت کا خزینہ تیرا (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)
(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
فِرِشتوں کا تَصَرُّف
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرشتوں کو بھی دِلوں میں تَصرُّف کرنے کی قوت عطا فرمائی ہے جبھی تو فرشتے دِلوں میں اِلقائے خیرکرتے یعنی نیک ارادے ڈالتے اور بُرے خیالات سے بچاتے ہیں ۔چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ سرکارِ نامدار ،مکے مدینے کے تاجدار، دوعالم کے مالک و مختار بعطائے پروردگار، غیبوں پر خبر دار عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ جب قاضی مجلسِ حَکَم(حَ۔کَمْ) میں بیٹھتا ہے (یعنی فیصلہ کرنے بیٹھتا ہے) تو دو فرشتے اُترتے ہیں جو اُس کی رائے کو دُرُستی دیتے ہیں اور اسے ٹھیک بات سمجھنے کی توفیق دیتے ہیں اور اِسے نیک راستہ سمجھاتے ہیں جب تک حق سے مَیل نہ کرے۔(یعنی رُوگردانی نہ کرے)جہاں اُس نے مَیل کیا(یعنی روگردانی کی) فرشتوں نے اُسے چھوڑا اور آسمان کی طرف پروازکر گئے۔
(السنن الکبریٰ للبیھقی،الحدیث۲۰۱۶۶،ج۱۰،ص۱۵۱)
شیطان کا تَصَرُّف
جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرشتو ں کو یہ طاقت اور قوت عطا فرمائی ہے کہ وہ لوگو ں کے دِلوں میں تصرف کرتے ہیں۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ابلیس شیطان کو بھی اپنے خاص بندوں کے علاوہ عام لوگوں کے دلوں میں تصرف کرنے کا اختیار دیا ہے۔سَیِّدِی اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّتْ فتاویٰ رضویہ جلد21 صفحہ381 فرماتے ہیں کہ ملائکہ کی شان تو بلند ہے شیاطین کو قلوب عوام میں تصرف دیا ہے جس سے فقط اپنے چُنے ہوئے بندوں کو مستثنیٰ (مُس۔تَثْ۔نا)یعنی محفوظ کیا ہے۔چنانچہ پارہ ۱۵، سُوْرَہ بَنِیْ اِسْرَآئِیْل، آیت نمبر ۶۵ میں ارشاد ہوتا ہے۔
اِنَّ عِبَادِیۡ لَیۡسَ لَکَ عَلَیۡہِمْ سُلْطٰنٌ ؕ
ترجمہ کنزالایمان:بے شک جو میرے بندے ہیں اِن پر تیرا کچھ قابو نہیں۔
اُمُّ المُؤمِنِیْن حضرت سَیِّدَتُنا صَفِیَّہ بنت حُیَیّ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ سلطانِ مدینۂ منورہ،سردارِ مکہ مکرمہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ''بے شک شیطان انسان کی رَگ رَگ میں خون کی طرح جاری و ساری ہے ۔''
( صحیح البخاری،کتاب بدء الخلق،باب صفۃ ابلیس وجنودہ،الحدیث ۳۲۸۱،ج۲،ص۴۰۰)
حضرت سیدنا اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک شیطان اپنی چونچ آدمی کے دِل پر رکھے ہوئے ہے، جب آدمی خدا تعالیٰ کو یاد کرتا ہے ،شیطان دَبک(دَ۔بَک) یعنی بھاگ جاتا ہے اور جب آدمی (ذِکر سے ) غفلت کرتا ہے (بھول جاتا ہے)تو شیطان اُس کا دِل اپنے مُنْہ میں لے لیتا ہے ۔
( شعب الایمان ،الحدیث ۵۴۰،ج۱،ص۴۰۲)
شیطان کے مکرو فریب سے بچنے کا طریقہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ جب آدمی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو شیطان کے مکر وفریب سے بچا رہتا ہے اور شیطان اس کو غافل نہیں کرپاتا ۔ جہاں انسان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل ہوا ،شیطان فوراً اُس کے دل میں وسوسے ڈالتاہے اور اُس کو بہکاتاہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر وقت اپنا ذکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وسوسے ڈالتاہے اور اُس کو بہکاتاہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر وقت اپنا ذکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمْ
اِمام رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْھَادِی اور شیطان
شیخِ طریقت ،امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ اپنے رسالے ''وسوسے اور اُن کا علاج''میں نقل کرتے ہیں کہ امام فخر الدِّین رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْھَادِی کی نَزْع کا وقت جب قریب آیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس شیطان حاضر ہوا کیونکہ اُس وقت شیطان جان تو ڑ کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح اِس بندے کا ایمان سَلْب ہو جائے۔اگر اُس وقت وہ اِیمان سے پِھر گیاتو پِھر کبھی نہ لوٹ سکے گا۔شیطان نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا کہ تم نے تمام عُمرْمُناظروں،بحثوں میں گزاری،خدا عَزَّوَجَلَّ کو بھیپہچانا؟ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:بے شک خداعَزَّوَجَلّ َایک ہے ۔ شیطان بولا،اِس پر کیا دلیل؟آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک دلیل پیش کی۔شیطان خبیث مُعَلِّمُ الْمَلَکُوْت(یعنی فِرِشتوں کا اُستاذ) رہ چکا ہے۔اُس نے وہ دلیل تو ڑ دی۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دوسری دلیل قائم کی؟اُس خبیث نے وہ بھی توڑ دی۔یہاں تک کہ 360دلیلیں حضرتِ امام رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے قائم کیں مگر اس لعین نے (اپنے زعمِ فاسد میں)سب توڑ دیں۔اب امام صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سخت پریشانی اور مایوسی میں مبتلا ہوئے۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پیر حضرت شیخ نجم الدین کُبرٰی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کہیں دُور دَراز مقام پر وضو فرما رہے تھے۔وہاں سے پیر صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے امام رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو آواز دی کہ کہہ کیوں نہیں دیتا کہ میں نے خداعَزَّوَجَلَّ کو بے دلیل ایک مانا۔ (ملفوظات ،حصہ چہارم ،ص۳۸۹تا۳۹۰)
مسلمان ہے عطارؔ تیری عطا سے
ہو ایمان پرخاتمہ یاالٰہی عَزَّوَجَلَّ
(مناجاتِ عطاریہ)
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مُرشِدِکامل کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس حکایت سے معلوم ہوا کہ شیطان کے مکروفریب سے بچنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کسی مرشدِ کامل کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا جائے ۔
مُرشِدِ کامل
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کے اس پُرفتن دَور میں جبکہ ہر طرف بے راہ روی کا دور دورہ ہے ایک ایسی ہستی کا تذکرہ کرتاہوں جس کی بدولت اللہ تعالیٰ نے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں میں مدنی انقلاب برپاکردیا۔ ان کو عوام و خواص امیرِاہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ امیرِاہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے عقائد و اعمال ،شریعت و طریقت ،تاریخ و سیرت ، طِبابت و رُوحانیت وغیرہ مختلف موضُوعات پر کئے گئے سوالات کے جَوابات پر مشتمل مدنی مذاکرے اوراصلاحی ،فقہی،روحانی و اخلاقی موضوعات سے معمور کثیر کیسٹ بیانات سُنیے ، بے شمار سُنّتوں کا مجموعہ فیضانِ سُنّت(تخریج شدہ) ، حج و عمرہ کے متعلق رفیق الحرمین اوربے شمار موضوعات پر دیگر کتب و رسائل کا مطالعہ کیجئے تو پتا چلے گا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں کیسا علم عطا فرمایا ہے۔
یہ دعوتِ اسلامی کا ٹھاٹھیں مارتا سَمُندر دیکھئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مردِ کامل کے ذریعے لاکھوں بے نمازیوں کو نمازی،فیشن پرستوں کوسُنّتوں کا عادی، فاسِقُوں کو متّقی بنا دیا ہے اوربدعقیدوں کو خوش عقیدگی، جاہِلوں کو علمِ دین کی روشنی،بے عملوں کو عمل کی پختگی،خشک مزاجوں کو لذتِ عشقِ مصطفوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم ،بے باکوں کو خوفِ خداوندی عَزَّوَجَلّ اور لاکھوں اسلامی بہنوں کو زیورِ شرم و حیاء سے آراستہ و پیراستہ کیا ہے۔جامعاتُ المدینہ ،دارُالافتاء اہلِسُنّت،علماءِ کرام و مفتیانِ عِظام و مصنّفین کَثَّرَہُمُ اللہ تعالٰی کی بہاریں دیکھئے توآپ کو معلوم ہو گا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اس مرد ِقلندر کےذریعے جہالت کو کسےج دور فرمایاہے۔ ؎ پکرِ علم و حکمت، امرِ اہلِسُنّت
کہتی ہے ان کو خَلقَت: امرِہاہلسنّت
؎ نائبِ اعلیٰ حضرت امرِعاہلسنّت
ہںت عالمِ شریعت امرِتاہلسنّت
؎ داڑھی سجائی ہم نے، زلفںہ سجائی ہم نے
یہ سب ہے ترِی برکت امرِماہلسنّت
؎ سینے ہمںک لگایا،درس و باںں سکھایا
چمکائی کی ہ قسمت امرِ اہلسنّت
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
امیرِاہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی چند نُمایاں خُصوصِیَّات
خوفِ خداعَزَّوَجَلَّ ، عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علہص واٰلہ وسلم اور جذبہ اتباعِ قرآن وسنّت، جذبہ اِحا ئے سُنّت، عفو ودرگذر، صبر، شکر ، عاجزی و انکساری، اِخلاص و تَقْوٰی،حُسنِ اخلاق،جُود وسخا،عبادت و ریاضت،دُناق سے بے رغبتی، حفاظتِ ایمان کی فکر،فروغِ علمِ دین وتبلغن دین بالخصوص خدمتِ اہلسنّت،محبوبانِ بارگاہِ الٰیب عَزَّوَجَلَّ خصوصاً اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت،امام احمد رضا خان علہل رحمۃ الرَّحمٰن سے انتہائی محبت وعقدات ،لوگوں سے ہمدردی اور خرَ خواہی کاذہن، تمام ترمعاملات حتّٰی کہ عِلاج ومُعالجہ کے بارے مںّ بھی لوگوں کی رہنمائی وغراہ خاصںدرد امرر اہلسنّت دامت برکاتہم العالہر کی ذات مں نمایاں نظر آتی ہںُ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے امرل اہلسنّت دامت برکاتہم العالہا کو ایسا مقام عطا فرمایا کہ وقت کے بڑے بڑے علماء الحمد للہ عَزَّوَجَلَّ امرِیاہلسنّت دامت برکاتہم العالہا کی خدمات کا اعتراف کرتے ہںا۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
امیرِا ہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے بارے میں علماءِ اہلسنّت دامت فیوضُہم کے تأثرات
الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ! علمائے اہلِسنّت دامت فواضہم امرِن اہلسنّت دامت برکاتہم العالہَ کی مَدَنی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہںا اور وقتاً فوقتاً اس کا اظہار بھی فرماتے رہتے ہںم، چنانچہ
(1)فقہِ اعظم ہند،شارِح بُخاری ،نائِبِ مفتی اعظم ھِند،مفتی محمد شریف الحق امجدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی جنہوں نے امرر اہلسنّت دامت برکاتہم العالہا کو خلافت اور سندیں عطا کی ہںِ،فرماتے ہںا:'' جناب مولانا محمدالاَ س صا حب دامت برکاتہم العالہت اس زمانے مںل فی سبلس اﷲعَزَّوَجَلَّ بغرہمشاہرے اور نذرانے کی طرف طَمَعْ کے ، خا لص ا ﷲعَزَّوَجَلَّ کے لےا اور اس کے حببت صلی اللہ تعالیٰ علہ واٰلہ وسلم ْکی رِضا جو ئی کے لےف اتنا عمْ الشّان، عالم گرو پماےنے پر کام کر رہے ہںے۔جس کے نتجہً مں لاکھوں بد عقدمہ، سُنّی، صححل العقداہ ہو گئے۔اور لا کھو ں شریعت سے بزیار افراد شریعت کے پابند ہو گئے۔بڑے بڑے لکھ پتی کروڑ پتی گریجویٹ نے داڑھات ں رکھںے ، عِمامہ باندھنے لگے،پانچوں وقت باجماعت نمازیں پڑھنے لگے اور دییّ باتوں سے دلچسپی لنےڑ لگے،دوسرے لوگوں مںج دیین جذبہ پدںا کرنے لگے۔کا، یہ کارنامہ اس لائق نہںن کہ اﷲعَزَّوَجَلّ کی بارگاہ مںر قبول ہو؟حضورِ اقد س صلی اللہ تعالیٰ علہ واٰلہ وسلم نے فرمایا:مردی امت کے بگڑنے کے وقت جو مر ی سُنّت کا پابند ہو گااس کو سو شہدحوں کا ثواب ملے گا۔ (مشکو ۃ ،ص۳۰) جب اُمّت کے بگڑنے کے وقت سُنّت کی پابندی کرنے والے کے لےگ سو شہدَ وں کا ثواب ہے۔تو جو بندہ ِخداسُنّت کا پابند ہو تے ہوئے کروڑوں انسانوں کو ایک نہںک اکثر سنّتوں کا پابند بنا دے،اُس کا اجر کتنا ہو گا ؟
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(2)مرکزِ علم و عرفان ،جامعہ نظامہ رضویہ لاہور پاکستان اور رضا فاؤنڈیشن کے بانی و ناظمِ اعلیٰ،محسنِ اہلِسُنّت ،مفتی اعظم پاکستان اوراپنے وقت کے بہت بڑے اُستاذ، حضرتِ علامہ مولانا مُفتی محمدعبدالقو م ہزاروی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہںا۔ فقرس نے خود ان سے ملا قا ت کی ہے۔انھںف بے حد مُتواضِع ،با عمل ،عوام کا درد رکھنے والا ،علما ءِ کرام کی تعظمن کرنے والا اور مذہبِ اسلا م کی تعمرا و تر قی کے سلسلے مںا بے حد مخلص پایا۔آپ کی تحریک سے وابستہ نو جوانوں کا سُنّتِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علہب واٰلہ وسلم مںم ڈَھلا ہوا سانچہ، خود پکا ر پکا ر کر مولانا کے اِخلاص و اِستقامت و محنت و جدو جہد کی مسلسل خبر دے رہا ہے۔ بِلامُبالِغہ آپ اہل سنت و جماعت کے لئے ایک قیت، سرمایہ ہں ۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۳)شرفِ ملت،استاذ العلماء حضرت علامہ مولانا محمد عبدالحکمل شرف قادری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی لکھتے ہں : حدیث شریف مں) ہے: ''مَنْ اَحْیَا سُنَّتِیْ بَعْدَ مَا اُمِیْتَتْ فَلَہٗ اَجْرُ مِائَۃِ شَھِیْدٍ ''
یین جس شخص نے ہماری اییَ سنّت کو رائج کار جسے ترک کردیا گام ہواس کلئےس سو شہداوں کا ثواب ہے۔اس حدیثِ مبارک کی روشنی مںل اندازہ کجئےع کہ امرِحدعوتِ اسلامی حضرت مولانا محمد الادس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالہت اور دعوتِ اسلامی کے منلغش کو کتنے شہدہوں کا ثواب ملے گا؟ جن کی مساعی ئجمیلہ سے لاکھوں افراد نہ صرف نمازی بن گئے ہںَ بلکہ سرکارِ دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علہہ واٰلہ وسلم کیسنّتوں پر عمل پریا ہوگئے ہںع۔اِس کاماہبی مں جہاں حضرت امرِر دعوتِ اسلامی مدظلہ العالی کی شب و روز کوشِشوں اور ان کے باٰنات کا دخْل ہے وہاں فضالنِ سنّت کا بھی بڑا عمل دخل ہے ،فضامنِ سنّت فقرں کے اندازے کے مطابق پاکستان مںع سب سے زیادہ شائع ہونے والی کتاب ہے۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۴)محسنِ دعوتِ اسلامی ،عالمِ باعمل ،حضرت علامہ مولانا محمد اسماعلٰ قادری رضوی نوری مُدَّظِلُّہ، الْعَالِی (شخا ُاالحدیث و رئس دارالافتاء دارالعلوم امجدیہ، بابُ المدینہ کراچی) لکھتے ہںی:موصوف(یین امرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالہب)کی دییس خدمات کا ایک زمانہ مُع:ترِف ہے ۔آپ کی سَعیِ پیہم سے لاکھوں بے عمل مسلمان خصوصاً نوجوان نہ صرف خود نینِ کی راہ پر گامزن ہوگئے بلکہ مُبلغ بن کر دوسروں کو راہِ سُنّت کی طرف مائل کرنے لگے ۔ییں وجہ ہے کہ آج ملک اور برنونِ ملک دعوتِ اسلامی کےمدنی قافلے سفر کرتے دکھائی دیتے ہں ۔مر ی آخری معلومات کے مطابق اس وقت تقریباً 63ممالک مںر دعوتِ اسلامی کا پغاوم پہنچ چکا ہے۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ امرب اہلسنّت دامت برکاتہم العالہل کواللہ تعالیٰ نے عظمح مقام عطا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمں ان کی مزید محبت عطا فرمائے ۔ مرلے پاس علماء و مشائخِ اہلسنّت کَثَّرَ ھُمُ اللہُ تَعَالٰی کے بہت سارے تحریری بالنات موجود ہںل ،جن مں سے صرف چند کے تأثرات مں نے آپ کو پشم کےِ ہںث ۔ وہ علماء و مشائخِ اہلسنّت کَثَّرَ ھُمُ اللہُ تَعَالٰی جنہوں نے اپنے علم کا سکہ بٹھایا ہے ،مردے امرم اہلسنّت دامت برکاتہم العالہ کوخِلافتںُ، اِجازتں اور سَنَدیں دیتے چلے جارہے ہںے کوںنکہ یہ مراے امرہ اہلسنّت دامت برکاتہم العالہہ کے علم و عمل، تقویٰ و پرہزہگاری کوملاحظہ کررہے ہں ۔یہ مقام ہے امرم اہلسنّت دامت برکاتہم العالہت کا۔ الْحَمْدُلِلّٰہِ عَلٰی اِحْسَانِہٖ
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مُرْشِد پرقُربان
مٹھے مٹھے اسلامی بھائو ! قربان جائےا امرم اہلسنّت دامت برکاتہم العالہی پرکہ جنہوں نے ہم جسے نِکَمّوں، نالائقوں ، گناہگاروں ،بدکاروں کو غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا غلام بنا دیا۔
جملک قادری سو جان سے قربان مرشد پر
بنایاجس نے مجھ جسے کوبندہ غوث اعظم کا
(قبا لہ بخشش از: مولانا جملغ الرحمن قادری علہ رحمۃ القوی)
وہ غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہ جن کے دربار مںن چور آتا توقُطب بنادیا کرتے ۔ امرج اہلسنّت دامت برکاتہم العالہئ اور غوث ِپاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غلامی کے صدقے ہم ان شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنا ایمان سلامت لکرہ جائںّ گے۔
لےجاؤں گامںی ایماں،سُن لے لعنا شطانں تر ا چلے نہ چکّر،عطارؔ رہنما ہںا
آتش مں نہ جلوں گا، فردوس مںں رہوں گا جاؤں گا خلد کہہ کر، عطارؔ رہنما ہںّ
قادِریوں کیلئے بِشارت کے بغدادی پھول
(از رسالہ سانپ نُما جِن،ص ۲۵،۲۶ بحوالہ بَھْجَۃُ الْاَسْرَار و مَعدن الانوار)
مٹھے مٹھے اسلامی بھائوا! جو غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا غلام بن جاتا ہے اُس کے تو وارے ہی ناےرے ہوجاتے ہںل ۔چنانچہ بَھْجَۃُ الْاَسْرَار مںب ہے پرئ و ں کے پرج ، پری دستگر ،روشن ضمرا ،قُطبِ رَبّانی ،محبوبِ سُبحانی ،پرِن لاثانی ،قندیلِ نورانی، شہبازِ لامکانی الشخا ابو محمد سَیِّد عبدالقادر جیلانی قُدِّسَ سِرُّ الرَّبَّانی کا فرمانِ بشارت نشان ہے ، مجھے ایک بہت بڑا رجسٹر دیا گاا جس مںے مرمے مصاحِبوں اور مرْے قا مت تک ہونے والے مُریدوں کے نام درج تھے اور کہا گاِ کہ یہ سارے افراد تمہارے حوالے کر دیے گئے ہںا۔فرماتے ہںم،مںو نے دَاروغۂ جہنم سے اِسْتِفْسار کاا، کاہ جہنم مںت مرےا کوئی مُرید بھی ہے؟اُنہوں نے جواب دیا ،''نہںا۔'' آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے مزید فرمایا،مجھے اپنے پرو:ر:د:گارعَزَّوَجَلَّ کی عزت و جلال کی قسم ! مرحا دستِ حمایت مر ے مُرید پر اِس طرح ہے جس طرح آسمان زمنَ پر سایہ کناں ہے۔اگر مر ا مرید اچھا نہ بھی ہو تو کا: ہوا!الحمد للہ عَزَّوَجَلَّ مں تو اچھا ہوں ۔مجھے اپنے پالنے والے عَزَّوَجَلَّ کی عزت و جلال کی قسم ! مںا اُس وقت تک اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ سے نہ ہٹوں گاجب تک اپنے ایک ایک مرید کو داخلِ جنت نہ کروا لوں۔ سرکارِ بغداد،حضورِ غوثِ پا ک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہں ،اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ مر ے مُریدوں اور مرکے دوستوں کو جنت مںک داخل کریگا۔جو شخص مرری طرف منسوب ہو اور مرَا نام لے ،اللہ تعالیٰ اس کو قبول کریگا اور اس پر مہربانی کریگا ،اگرچہ وہ بُرے عمل پر ہو،وہ مروے مریدوں مںر سے ہے ۔مںہ نے منکر نکرک سے اِس بات کا عہد لاہ ہے کہ وہ قبر مںم مراے مریدوں کو نہں ڈرائںم گے۔
پیرو مرشد ہمارے اُستاذ بھی ہیں
مٹھے مٹھے اسلامی بھائوم! ویسے تو عام مسلمانوں کے بھی ہم پر حقوق ہں اورہمںم اِن حقوق کو پورا بھی کرنا چاہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کے وَلی کے حقوق کاتوعام مسلمانوں کے مقابلے مںو زیادہ خاعل رکھنا چاہے اور اگر وہی اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ولی ہمارا مُرشد ہو تواُ س کے حُقُوق پورے کرنے مں اور بھی احتاقط کرنی چاہے۔اور وہ مُرشِد ہمارا استاذ بھی ہو، ہمںَ سکھاتا ،ہماری تربتو کرتاہو،ہمں ظاہر اور باطن کا علم بھی عطا کرتاہو۔ تو غور کجئےب کہ اُس کے کس قدر اِحسانات ہم پر ہوں گے اور کس قدر حقوق اُس شخصتّ کے ہم پربڑھ جائںا گے ۔ الحمد للہ عَزَّوَجَلَّ ہمںم اللہ تعالیٰ سے یہ حسنِ ظن ہے کہ اس نے ہمارے امرا اہلسنّت دامت برکاتہم العالہش کو وِلایَت کی بہت بڑی منزل عطا فرمائی ہے۔الحمد للہ عَزَّوَجَلَّ امر اہلسنّت دامت برکاتہم العالہت نہ صرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مقبول ولی بلکہ ہمارے پر و مرشد اور استاد بھی ہںئ توسوچئے ہم پر کس قدر ہمارے پرَ ومرشد، امرر اہلسنّت دامت برکاتہم العالہ کے حقوق لازم آتے ہںب۔ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّتْ فتاویٰ رضویہ جلد24 صفحہ 369(تخریج شدہرضا فاؤنڈیشن مرکزالاولاآء لاہور) مںل فرماتے ہںھ:
مُرشِد کے حقوق
مرشِدکے حقوق مرید پر شمار سے اَفزوں ہںں،خُلاصہ یہ ہے کہ اِس کے ہاتھ مں مُردہ بدست زندہ ہو کر رہے،اُس کی رِضا کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا ،اُس کی ناخوشی کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نا خوشی جانے،اُسے اپنے حق مں تمام اولافئے زمانہ سے بہتر سمجھے ،اگر کوئی نِعمت دوسرے سے ملے تو بھی اُسے مُرشد ہی کی عطا اور اُنہںا کی نظر کی توجہ کا صَدْقہ جانے ،مال ،اولاد ،جان سب اُن پر تَصَدُّق کرنے کو تاور رہے،اُنکی جو بات اپنی نظر مںز خلافِ شرعی بلکہ معاذاللہ عَزَّوَجَلَّ کبراہ معلوم ہو ،اُس پر بھی نہ اعتراض کرے،نہ دل مںے بدگمانی کو جگہ دے بلکہ ین ا جانے کہ مرمی سمجھ کی غلطی ہے،دوسرے کو اگر آسمان پر اُڑتا دیکھے جب بھی مُرشِد کے سوا دوسرے کے ہاتھ مں ہاتھ دینے کو آگ جانے ،ایک باپ سے دوسرے کو باپ نہ بنائے،ان کے حضور بات نہ کرے،ہنسنا تو بڑی چز ہے ،اِن کے سامنے آنکھ ،کان،دِل ،ہمہ تَن اِنہںے کی طرف مصروف رکھے،جو وہ پوچھے نہایت نرم آواز سے باکمال ادب بتا کر جلد خاموش ہو جائے۔اِن کے کپڑوں ،اِنکے بٹھنے کی جگہ ،اِنکی اولاد ،اِنکے مکان،اِنکے محلہ ،اِنکے شہر کی تعظما کرے۔جو وہ حکم دیں ''کواں'' نہ کہے دیر نہ کرے،سب کاموں پر اِسے تقدیم (اوّلت،) دے۔اِنکی غَیْبت(غر موجودگی ) مںح بھی اِنکے بٹھنےِ کی جگہ پر نہ بٹھےِ۔ان کے وصال کے بعد بھی اِن کی زوجہ سے نکاح نہ کرے،روزانہ اگر زندہ ہںج اِن کی سلامتی و عافتن کی دُعا باکثرت کرتا رہے اور اگر انتقال ہوگا ہو تو روزانہ اِنکے نام پر فاتحہ و دُرود کا ثواب پہنچائے ۔اِنکے دوست کا دوست،اِنکے دشمن کا دشمن رہے۔غرض اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالیٰ علہو واٰلہ وسلم کے بعد اِنکے عِلاقہ (تعلق) کو تمام جہان کے عِلاقہ پر دِل سے ترجحل دے اور اِسی پر کاربند رہے وغریہ وغربہ ۔جب ایسا ہوگا تو ہر وقت اللہ عَزَّوَجَلَّ وسَیِّدِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علہے واٰلہ وسلمو مشائخِ کِرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی مدد زندگی مںَ ،نزع مںِ ،قبر مںہ، حشر مںَ،مز)ان پر،پل صراط پر حوضِ کوثر پر ہر جگہ اس کے ساتھ رہے گی۔اِس کے پرخ اگر خود کچھ نہںل تو اِن کے پر تو کچھ ہںہ یاپر کے پرع یہاں تک کہ صاحبِ سلسلہ حضورِ پُر نور غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھر یہ سلسلہ مولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم اور اُن سے سَیِّدُ المرسلنر صلی اللہ تعالیٰ علہگ واٰلہ وسلم اور اُن سے رَبُّ العالمن جَلَّ جَلَالُہٗتک مسلسل چلا گام۔ہاں یہ ضرور ہے کہ مرشدچاروں شرائطِ بعتا کا جامع ہو۔پھر اِن کا حسنِ اعتقاد سب کچھ پَھل لا سکتا ہے۔ان شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ ۔ وَاللہُ تَعَالٰی اَعْلَمْ (فتاویٰ رضویہ جدید ،جلد ۲۴،صفحہ ۳۶۹)
مدینہ: ایسے شخص سے بعتٰ کا حکم ہے جو کم از کم یہ چاروں شرطں۔ رکھتا ہو ۔ اوّل : سُنّی صححَ العقدَ ہو دُوُم: علمِ دین رکھتا ہو سِوُم : فاسِق نہ ہو(یینا کبر ہ گناہ کا مرتکب نہ ہو) چِہارم:اس کا سلسلہ رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالیٰ علہم واٰلہ وسلم سے متصل ہو۔
(فتاویٰ رضویہ جدید ،جلد ۲۱،صفحہ ۶۰۳)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ امرِہاہلِسُنّت دامت برکاتہم العالہم اِن چاروں شرائطِ بعتر کے جامع ہںل۔ ؎ ۱
بنایا مجھ کو اپنا ہے ترَا احسان ہے مرشد ملا مجھ کو یہ رُتبہ ہے تررا احسان ہے مرشد
ترای نسبت نے مجھ کو کر دیا ہے کاُ سے کا مرشد رکھا کات مجھ مں ورنہ ہے ترںا احسان ہے مرشد
بھٹکتاپھررہاتھادشت عصابں مںو یويہی بکس دِکھایا تُو نے رستہ ہے ترںا احسان ہے مرشد
اللہ تعالٰی کا تَقَرُّبْ(تَ۔قَر۔رُب)
مٹھے مٹھے اسلامی بھائوي! جو فرائض او ر واجبات کی ادائیتر نہں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا قرب نہں پا سکتا۔چنانچہ مصطفی جانِ رحمت ،محبوبِ ربّ العزّت ،شہنشاہِ نبوت، تاجدارِ رسالت عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالیٰ علہے واٰلہ وسلم کا فرمانِ تقرب نشان ہے:اللہ
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.