You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
#ولادتِ باسعادت: 1797ء
#والد ماجد کا نام: علامہ فضلِ امام خیرآبادی وہ عالم و فاضل اور صاحب تصنیف بزرگ تھے۔
#اساتذہ کرام:
1- علامہ فضلِ امام خیرآبادی رحمۃ اللّٰہ علیہ
2- سراج الہند شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ
3- شاہ عبد القادر دہلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ
#تلامذہ : آپ کے نامور تلامذہ (students) میں سے چند نام یہ ہیں؛
1- شاہ عبد القادر بدایونی رحمۃ اللّٰہ علیہ
2- مولانا خیرالدین دہلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ
3-مولانا ہدایت اللہ رامپوری رحمتہ اللہ علیہ
4-مولانا فیض الحسن سہارنپوری رحمۃ اللّٰہ علیہ
5-مولانا عبد الحق خیرآبادی رحمۃ اللّٰہ علیہ ہے
#بیعت: سلسلہ چشتیہ میں شاہ دھومن دہلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ سے بیعت تھے
#علم و #فضل:
🌹 13 سال کی عمر میں مکمل عالم دین
🌹 آپ علم و فضل میں یگانۂ روزگار تھے،
🌹 علوم عقلیہ کے مسلم الثبوت استاد بلکہ مجتہد اور امام تھے,
🌹 معقولات و ادبیات کے بیک وقت امام تھے
🌹 شاعری میں عربی ، فارسی اور اردو ادب پر گہری نظر تھی
#حافظہ: حافظہ اس غضب کا تھا کہ چار ماہ اور کچھ دنوں میں قرآن مجید حفظ کر لیا۔
#جنگِ #آزادی 1857ء میں کردار:
آپ نے فتویٰ جہاد مرتب کیا اور تاریخ ذکاءاللہ کے مطابق اس فتویٰ کے بعد صرف دہلی میں 90ہزار سپاہی جمع ہو گئے اور پورا برصغیر الجہاد الجہاد کے نعروں سے گونج اٹھا جس فرنگی دیو استبداد کے بت کدوں میں ارتعاش پیدا ہو گیا۔
#فتنہ #وہابیت کی سرکوبی:
ہندوستان میں فتنہ وہابیت کے موجد اعلیٰ مولوی اسماعیل دہلوی کے خلاف علامہ فضلِ حق خیرآبادی نے تمام عمر علمی اور قلمی جہاد کیا اور اس گستاخ فتنہ کی سرکوبی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ مولوی اسماعیل دہلوی کی گستاخانہ کتاب تقویت الایمان کے رد میں "تحقیق الفتاوی فی ابطال الطغوی " لکھی اور امتناع النظیر جیسی معرکہ آرا تصنیف آپ کی ہے۔
#عشق رسول :
آپ علم و عشق کا پیکرِ حسن اور سچے عاشقِ رسول تھے ، آپ کی محفل میں گناہ گار تو آسکتا تھا مگر غدارانِ رسالت کے لیے آپ ننگی تلوار تھے گستاخانِ رسول سے آنکھ ملانے کو بھی جذبۂ عشق کی توہین سمجھتے تھے ، مرتبۂ رسالت کے سامنے وہ کسی مرتبے کو خاطر میں نہیں لاتے تھے ۔ اسی لیے آپ کا قلم اسماعیل دہلوی جیسوں پر خنجر خونخوار برق بار بن کر لپکتا رہا اور برستا رہا۔ منصبِ رسالت اور عظمت نبوت کے بارے میں وہابیوں کے تشکیک و توہین کے کانٹوں کو صاف کرتا رہا اور آپ نے حقائق ِ حق کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دی۔
#شہادت: 1861ء
#مزار پرانوار : جزائر انڈمان
۔
طالبِ دعا
ابوالبتول صفدر
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.