You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
اَمَّابَعْدُ:
ناظرینِ کرام کی خدمت میں عرض ہے کہ اس رسالہ میں اصل مواد تو میں نے ۱۹۴۶ء میں ہی مرتب کر لیا تھا لیکن بعض موانع (رکاوٹوں) کی وجہ سے طباعت نہ ہو سکی… حتیٰ کہ اس عرصہ میں دیوبندی حضرات کے بعض رسائل ومضامین نظر سے گذرے جن سے مفید ِمطلب کچھ اقتباسات لے کر اس میں شامل کر دیئے گئے۔
اس رسالہ کی اشاعت سے میری غرض صرف یہ ہے کہ جو بھولے بھالے مسلمان علماء دیوبند کے ظاہرِ حال کو دیکھ کر انہیں اہلِ حق اور صحیح العقیدہ سنی مسلمان سمجھتے ہیں اور اسی بنا پر دینی معمولات میں انہیں اپنا مقتدا وپیشوا (عمل و عقائد میں ان کی پیروی کرتے ہیں) بناتے ہیں۔ان کے پیچھے نمازیں پڑھتے ہیں۔ ان سے مذہبی مسائل دریافت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ مذہبی الفت رکھتے ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ ان کے عقائد کیسے ہیں ؟
اس رسالہ کو پڑھ کر انہیں علماءِ دیوبند کے عقائد سے واقفیت ہو جائے اور وہ اپنی عاقبت(آخرت)کی فکر کریں اور سوچیں کہ جن لوگوں کے ایسے عقیدے ہیں ان کو اپنا مقتدا اور پیشوا مان کر ہمارا کیا حشر(انجام ) ہوگا۔
وہابی، دیوبندی
-----------
اگرچہ وہابی، دیوبندی دو لفظ ہیں لیکن ان سے مراد صرف وہی گروہ ہے جو اپنے ماسوا دوسرے تمام مسلمانوں کو کافر ومشرک اور بدعتی قرار دیتا ہے اور جس کے سربرآوردہ لوگوں نے(وہابیہ کے اکابر علمانے) اپنی کتابوں میں رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ودیگر انبیاء علیہم السلام ومحبوبانِ خداوندی کی شان میں توہین آمیز عبارتیں لکھیں اور بعض عیوب ونقائص کو انبیاء واولیائ علیہم السلام کی طرف بے دھڑک منسوب کیا۔
اس قسم کے لوگوں کا وجود عہدِ رسالت (سرکار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانۂ مبارکہ سے) سے ہی چلا آرہاہے ۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔
{وَمِنْہُمۡ مَّنۡ یَّلْمِزُکَ فِی الصَّدَقٰتِ ۚ فَاِنْ اُعْطُوۡا مِنْہَا رَضُوۡا وَ اِنۡ لَّمْ یُعْطَوْا مِنۡہَاۤ اِذَا ہُمْ یَسْخَطُوۡنَ ﴿۵۸﴾ وَلَوْ اَنَّہُمْ رَضُوْا مَاۤ اٰتٰىہُمُ اللہُ وَرَسُوۡلُہٗ ۙ وَقَالُوۡا حَسْبُنَا اللہُ سَیُؤْتِیۡنَا اللہُ مِنۡ فَضْلِہٖ وَرَسُوۡلُہٗۤ ۙ اِنَّاۤ اِلَی اللہِ رٰغِبُوۡنَ ﴿٪۵۹﴾ } (پ ۱۰،سورۃ التوبۃ، ۵۸،۵۹)
ترجمہ: اور ان میں کوئی وہ ہے جو صدقے بانٹنے میں تم پر طعن کرتا ہے تو اگر ان میں سے کچھ ملے تو راضی ہوجائیں اور نہ ملے تو جب ہی وہ ناراض ہیں اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ اور اس کے رسول نے ان کو دیا اور کہتے اللہ کافی ہے اب دیتا ہے اللہ ہمیں اپنے فضل سے اور اس کا رسول، ہمیں اللہ ہی کی طرف رغبت ہے ۔
یہ آیت * ذُوالخُوَیْصِرَہ تَمِیْمِی * کے حق میں نازل ہوئی۔ اس شخص کا نام*ححُرْقُوصْ بِنْ زُھَیْر*ہے یہی خوارج کی اصل بنیاد ہے ۔
خارجیت کی ابتدا
--------------
بخاری اور مسلم کی حدیث میں ہے کہ
رسولِ کریمصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم مالِ غنیمت تقسیم فرمارہے تھے تو ذوالخویصرہ نے کہا :
یا رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم! عدل کیجئے (انصاف سے تقسیم کیجئے) ۔
حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
تجھے خرابی ہو میں عدل نہ کروں گا تو کون کرے گا۔ح
ضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :
مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن ماردوں۔
حضورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
اسے چھوڑ دو ۔اس کے اور بھی ہمراہی(ساتھی)ہیں کہ
تم ان کی نمازوں کے سامنے اپنی نمازوں کواوران کے روزوں کے سامنے اپنے روزوں کو حقیر دیکھو گے۔
وہ قرآن پڑھیں گے اور ان کے گلوں سے نہ اترے گا ۔وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے۔
==================
(مسلم،کتاب الزکاۃ،باب ذکر الخوارج و صفاتہم،ص۵۳۳،الحدیث:۱۰۶۴…بخاری،کتاب المناقب، باب علامۃ النبوۃ فی الاسلام ،۲؍۵۰۳،الحدیث:۳۶۱۰ )
دین میں داخل ہوکر بے دین ہونے والوں کی ابتدا ایسے ہی لوگوں سے ہوئی ہے جو نماز ،روزہ اور دین کے سب کام کرنے والے تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شانِ اقدس میں گستاخی کی اور بے دین ہو گئے ۔
حضرت علی کو شہید کرنے والے کون؟
------------------------------
حضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شانِ مبارک میں توہین کرنے والے ذوالخویصرہ کے جن ہمراہیوں کا ذکر حدیث شریف میں آیا ہے ان سے مراد وہی لوگ ہیں جنہوں نے ذوالخویصرہ کی طرح شانِ رسالت میں گستاخیاں کیں۔ اسلام میں یہ پہلا گروہ خارجیوں کا ہے یہی گروہ اہل حق کو کافر ومشرک کہہ کر ان سے قتال وجدال(جنگ ) کوجائز قرار دیتاہے ۔
چنانچہ سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور آپ کے ہمراہیوں کو خارجیوں نے معاذ اللہ کافر قرار دیا اور خلیفۂ برحق سے بغاوت کی اور اہلِ حق کے ساتھ جدال وقتال کیا حتی کہ عبدالرحمن بن ملجم خارجی کے ہاتھوں حضرت علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم شہید ہوئے ۔
==========
(تاریخ الخلفائ،فصل فی مبایعۃ علی، ص،۱۳۸ )
فتنۂ خارجیت کی غیبی خبر
-------------------
اسی بد بخت گروہ کے فتنوں کی خبر زبانِ رسالت نے سرِ زمین نجد(سعودی عرب کا موجودہ شہر ’’ریاض‘‘) میں ظاہر ہونے کے متعلق دی ہے اور فرمایاہے۔ ہُنَاکَ الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ وَبِہَا یَطْلُعُ قَرْنُ الشَّیْطَان ۔ (ترجمہ:وہاں (نجد) میں زلزلے اور فتنے ہیں اور وہاں سے شیطانی گروہ نکلے گا۔ )
===========
(رواہ البخاری ، مشکاۃ ،مطبوعہ مجتبائی دہلی،ص۵۸۲) (۴)
چنانچہ حضورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیش گوئی کے مطابق یہ فتنہ ’’نجد‘‘ میں بڑے زور وشور سے ظاہر ہوا۔
فتنۂ خارجیت اورعلمائے امت
-----------------------
محمد بن عبد الوہاب خارجی نے سرزمین نجد میں مسلمانوں کو کافر ومشرک کہہ کر سب کو مُبَاحُ الدَّمْ (جس کا قتل جائز ہو) قرار دیا اور توحید کی آڑ لے کر شانِ نبوت وولایت میں خوب گستاخیاں کیں اور اپنے مذہب وعقائد کی ترویج کے لئے کِتَابُ التَّوْحِیْد تصنیف کی۔
جس پر اسی زمانے کے علماء کرام نے سخت مواخذہ (سختی سے رد کیا) کیا اور اس کے شر سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کیلئےسعی ٔبلیغ (بہت زیادہ کوشش )فرمائی حتی کہ محمد بن عبدالوہاب کے حقیقی بھائی سلیمان بن عبد الوہاب نے اپنے بھائی پر سخت رد کیا اور اس کی تردید میں ایک شاندار کتاب تصنیف کی جس کا نام اَلصَّوَاعِقُ الْاِلٰہِیَّہْ فِی الرَّدِّ عَلَی الْوَہَّابِیَّۃْْْ (ترجمہ:وہابیہ کے رد میں خدائی بجلی ،مطبوعہ مکتبۃ الیشیق استنبول)ہے اور اس میں وہابیت کو پوری طرح بے نقاب کر کے اہل سنت کے مذہب کی زبردست تائید وحمایت فرمائی۔
علامہ شامی حنفی ،امام احمدصاوی مالکی وغیرہماجلیل القدر علماءِ امت نے محمد بن عبد الوہاب کو باغی اور خارجی قرار دیا اور مسلمانوں کو اس فتنہ سے محفوظ رکھنے کے لئے اپنی جدوجہد میں کوئی دقیقہ فروگزاشت (کسر نہ چھوڑی)نہ کیا۔
(ملاحظہ فرمائیے شامی جلد۳ باب البغات صفحہ۳۳۹اور تفسیر صاوی جلد ۳ صفحہ۲۵۵ مطبوعہ مصر ) (۷)
ہند میں فتنۂ خارجیت اورعلمائے امت
-----------------------------
پھر اسی کِتَابُ التَّوْحِیْد کے مضامین کا خلاصہ تَقْوِیَۃُ الْاِیْمَان کی صورت میں سرزمین ہند میں شائع ہوااور مولوی اسماعیل دہلوی نے اپنے مقتداء محمد بن عبد الوہاب کی پیروی اور جانشینی کا خوب حق ادا کیا اور اسی تَقْوِیَۃُ الْاِیْمَان کی تصدیق وتوثیق تمام علما ئے دیوبند نے کی۔ جیسا کہ فتاویٰ رشیدیہ جلد۱ ص ۲۰ پر مرقوم ہے۔
پھر جس طرح محمد بن عبد الوہاب کے خلاف اس زمانہ کے علماء اہل سنت نے آواز اٹھائی اور اس کا رد کیا اسی طرح مولوی اسماعیل دہلوی مصنف تَقْوِیَۃُ الْاِیْمَان کے خلاف بھی اس دور کے علماءِ حق نے شدید احتجاج کیا اور ان کے مسلک پر سخت نکتہ چینی کی۔
تقویۃ الایمان علماء کی نظر میں
-----------------------
تَقْوِیَۃُ الْاِیْمَان کے رد میں کئی رسالے شائع ہوئے ۔
مولاناشاہ فضل امام حضرت شاہ احمد سعید دہلوی شاگردِ رشید مولانا شاہ عبد العزیز محدث دہلوی (بن شاہ ولی اللہ محدث دہلوی) رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ ، مولانا فضلِ حق خیر آبادی (شہید جنگِ آزادی ۱۸۵۷ء)، مولانا عنایت احمد کاکوروی مصنف علم الصیغہ، مولانا شاہ رؤف احمد نقشبندی مجدّدی تلمیذ ِرشید حضرت مولانا شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ نے* مولوی اسماعیل دہلوی* اورمسائلِ* تقویۃ الایمان* کا مختلف طریقوں سے رد فرمایا حتی کہ شاہ رفیع الدین صاحب محدّث دہلوی نے اپنے فتاویٰ میں بھی کتاب التوحیداور مسائلِ تقویۃ الایمانکے خلاف واضح اور روشن مسائل تحریر فرماکر امتِ مسلمہ کو اس فتنے سے بچانے کی کوشش کی۔
لیکن علماء دیوبند اور ان کے بعض اساتذہ نے مولوی اسماعیل دہلوی اور ان کی کتاب تقویۃ الایمان کی تصدیق وتوثیق کرکے اس فتنے کا دروازہ مسلمانوں پر کھول دیا ۔ علماء دیوبند نے نہ صرف تقویۃ الایمان اور اس کے مصنف مولوی اسماعیل دہلوی کی تصدیق پر اکتفاء کیا بلکہ خود محمد بن عبد الوہاب کی تائید وتوثیق سے بھی دریغ نہ کیا۔ ملاحظہ فرمایئے ( فتاویٰ رشیدیہ جلد ۱ صفحہ ۱۱۱ مصنفہ مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی)
سچا کون…؟
------------
لیکن چونکہ تمام روئے زمین کے احناف اور اہلِ سنت محمد بن عبد الوہاب کے خارجی اور باغی ہونے پر متفق تھے ۔اس لئے فتاویٰ رشیدیہ کی وہ عبارت جس میں محمد بن عبد الوہاب کی توثیق کی گئی تھی،علماء دیوبند کے مذہب ومسلک کو اہلِ سنت کی نظروں میں مشکوک قرار دینے لگی اور اہلِ سنت فتاویٰ رشیدیہ میں محمد بن عبد الوہاب کی توثیق پڑھ کر یہ سمجھنے پر مجبور ہو گئے کہ علماءِ دیوبند کا مذہب بھی محمد بن عبدالوہاب سے تعلق رکھتاہے۔ اس لئے متاخرین علماءِ دیوبند نے اپنے آپ کو چھپانے کی غرض سے محمد بن عبد الوہاب سے اپنی لاتعلقی کا اظہار کرنا شروع کر دیا بلکہ مجبورًااسے خارجی بھی لکھ دیا (المہند، ص ۱۹،۲۰ )تاکہ عامۃ المسلمین پر ان کا مذہب واضح نہ ہونے پائے۔
لیکن علماءِ اہلسنت برابر اس فتنے کے خلاف نبردآزمارہے(مقابلہ کرتے رہے) ۔ ان علماءِ حق میں مذکورین صدر (وہ علمائے اہلسنت جن کا ابھی ذکر ہوا) حضرات کے علاوہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی، حضرت مولانا عبد السمیع صاحب رامپوری مؤلف انوار ساطعہ، حضرت مولانا ارشاد حسین صاحب رام پوری، حضرت مولانا احمد رضاخاں صاحب بریلوی، حضرت مولانا انوار اللہ صاحب حیدر آبادی، حضرت مولانا عبد القدیر صاحب بدایونی وغیرہم (رَحِمَہُمُ اللہُ المُبِین) خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔
ان علماءِ اہلسنت کا امتِ مسلمہ پر احسان عظیم ہے کہ ان حضرات نے حق وباطل میں تمیز کی اور رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شانِ اقدس میں توہین کرنے والے خوارج سے مسلمانوں کو آگاہ کیا۔ ان لوگوں کے ساتھ ہمارا اصولی اختلاف(بنیادی اختلاف) صرف ان عبارات کی وجہ سے ہے جن میں ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمومحبوبانِ حق سبحانہ وتعالیٰ کی شان میں صریح (واضح ) گستاخیاں کی ہیں۔ باقی مسائل میں محض فروعی اختلاف(جیسے فقۂ حنفی ،شافعی وغیرہ کا باہمی اختلاف ہے) ہے جس کی بناء پر جانبین(دونوں طرف سے) میں سے کسی کی تکفیر وتضلیل(لعن طعن کرنا یا کافر کہنا) نہیں کی جاسکتی۔
تعجب ہے کہ صریح توہین آمیز عبارات لکھنے کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ ہم نے تو حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی تعریف کی ہے۔ گویا توہینِ صریح کو تعریف کہہ کر کفر کو اسلام قرار دیا جاتاہے۔ ہم نے اس رسالہ میں علماءِ دیوبند اور ان کے مقتداؤں کی عبارات بلاکمی وبیشی نقل کر دی ہیں تاکہ مسلمان خود فیصلہ کر لیں کہ ان میں توہین ہے یا نہیں …؟ امید ہے ناظرینِ کرام حق وباطل میں تمیز کر کے ہمیں دعائے خیر سے فراموش نہ فرمائیں گے۔
================
ماخوذاز:الحق المبین
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.