You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
- دومسلمانوں کابوقتِ ملاقات سلام کر کے دونوں ہاتھوں سے مُصافَحَہ کرنا یعنی دونوں ہاتھ ملانا سنّت ہے
- رخصت ہوتے وَقت بھی سلام کیجئے اورہاتھ بھی ملا سکتے ہیں
- نبی مُکَرَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا ارشادِ معظَّم ہے:
جب دو مسلمان ملاقات کرتے ہوئے مُصافَحہ کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے خیریت دریافت کرتے ہیں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ ان کے درمیان سو رحمتیں نازل فرماتاہے جن میں سے ننانوے رحمتیں زیادہ پرتپاک طریقے سے ملنے والے اور اچھے طریقے سے اپنے بھائی سے خیریت دریافت کرنے والے کے لئے ہوتی ہیں۔
----------------------------------------
( اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطَّبَرَانِیّ ج۵ ص ۳۸۰ رقم ۷۶۷۲)
- جب دودو ست آپس میں ملتے ہیں اور مُصافَحَہ کرتے ہیں اور نبی( صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم )پردُرُود پاک پڑھتے ہیں تو ان دونوں کے جدا ہونے سے پہلے پہلے دونوں کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔
==========================
(شُعَبُ الْاِیْمَان لِلْبَیْہَقِیّ حدیث ۸۹۴۴ ج ۶ ص ۴۷۱ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
- ہاتھ ملاتے وقت درود شریف پڑھ کر ہو سکے تو یہ دعا بھی پڑھ لیجئے:
یَغفِرُ اللہُ لَنَا وَ لَکُم
( یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفِرت فرمائے)
دو مسلمان ہاتھ ملانے کے دَوران جو دعا مانگیں گے اِن شاءَ اللّٰه عزَّوَجَلَّ قَبول ہوگی ہاتھ جدا ہونے سے پہلے پہلے دونوں کی مغفرت ہو جائے گی اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَل
=======================
(مُسنَد اِمام احمد بن حَنبل ج۴ ص۲۸۶ حدیث ۱۲۴۵۴ دارالفکر بیروت)
- آپس میں ہاتھ ملانے سے دُشمنی دُور ہوتی ہے
فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ہے:
-جو مسلمان اپنے بھائی سے مُصافَحہ کرے اورکسی کے دل میں دوسرے سے عداوت نہ ہو تو ہاتھ جدا ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ دونوں کے گزَشتہ گناہوں کو بخش دے گا
-اورجو کوئی اپنے مسلمان بھائی کی طرف مَحَبَّت بھری نظر سے دیکھے اور اُس کے دل یا سینے میں عداوت نہ ہو تو نگاہ لوٹنے سے پہلے دونوں کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔
===========
(کَنْزُ الْعُمّال ج۹ ص ۵۷)
- جتنی بار ملاقات ہو ہر بار ہاتھ ملا سکتے ہیں
- دونوں طرف سے ایک ایک ہاتھ ملانا سنّت نہیں مصافحہ دو ہاتھ سے کرنا سنّت ہے . بعض لوگ صِرف اُنگلیاں ہی آپس میں ٹکڑا دیتے ہیں یہ بھی سنت نہیں
ہاتھ ملانے کے بعد خود اپنا ہی ہاتھ چوم لینا مکروہ ہے۔
ہاتھ ملانے کے بعد اپنی ہتھیلی چوم لینے والے اسلامی بھائی اپنی عادت نکالیں (بہارِ شریعت حصّہ ۱۶ ص۱۱۵ مُلَخَّصاً)
- اگر اَمرَد ( یعنی خوبصورت لڑکے) سے ہاتھ ملانے میں شہوت آتی ہو تو اس سے ہاتھ ملانا جائز نہیں بلکہ اگر دیکھنے سے شہوت آتی ہو تو اب دیکھنا بھی گناہ ہے
(دُرِّمُختارج۲ ص۹۸ دار المعرفۃ بیروت )
- مُصافَحَہ کرتے (یعنی ہاتھ ملاتے) وقت سنّت یہ ہے کہ ہاتھ میں رومال وغیرہ حائل نہ ہو، دونوں ہتھیلیاں خالی ہوں اور ہتھیلی سے ہتھیلی ملنی چاہئے۔
(بہارِ شريعت حصّہ ۱۶ص۹۸)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.