You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
اسلامی سال اور ہمارا حال
*********************
محب و مکرم قارئین کرام السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
نیا اسلامی سال مبارک ہو۔ماہ محرم الحرام کی یکم کو مراد رسول حضرت سیدنا فاروق اعظم (رضی اللہ عنہ)نے جام شہادت نوش فرمایا۔دوران نماز حملہ ہوا۔ جو شہادت کی آرزو کی تکمیل کا سبب بنا۔دسویں محرم الحرام کو نواسہ رسول حضرت سیدنا امام حسین(رضی اللہ عنہ)نے جام شہادت نوش فرمایا۔حالت سجدہ میں تھے کہ سر تن سے جدا کر دیا گیا۔
اللہ اکبر
تاریخ اسلام کی عظیم شہادتیں کیا پیغام دے رہی ہیں۔مراد رسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اور نواسہ رسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بانی اسلام کی غلامی کا حق ادا کرتے ہوئے اسلام کا جھنڈا سربلند فرمایا۔ اسلام کی سربلندی مقصد حیات ہے۔
ہر سال محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی ایک عجیب سا ماحول نظر آتاہے۔اور وہ بھی سر بازارسڑکیں بلاک ہوتی ہیں۔دکانیں بند کرواکر کے جلسے جلوس منعقد ہوتے ہیں۔ مگر مساجد میں نمازیوں کی حاضری میں کوئی اضافہ نہیں۔کردار میں کوئی تبدیلی کا خیال نہیں۔ فاروقی و حسینی چال نہیں۔ بس یہ کہہ لیا جائے کہ ہمارا کوئی حال نہیں۔ جی ہاں۔ لمحہ بھر کے لئے سوچنا ہوگا تاریخ اسلام تو قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ کرب و بلا کی تپتی زمین پر امام عالی مقام نے جام شہادت اور نیزے کی نوک پرقرآن کی تلاوت کرکے امت مسلمہ کو ایک عظیم پیغام دیا ہے کہ مسلام اسلام کی خاطر جان کا نظرانہ بھی دے سکتا ہے اور کرب کے حالات میں بھی نماز اور تلاوت قرآن کا عمل متروک نہیں کر تا۔
اور ہم لوگ نرم و نازک بستر پر بھی نماز، تلاوت قرآن اور اسلام کی سر بلندی کا دھیان نہیں رکھتے۔ اسلام کے لئے وقت قربان نہیں کرتے۔ مال قربان نہیں کرتے۔جان کی قربانی تو بڑا معنی رکھتی ہے۔ کیا ہم لوک صرف نویں اور دسویں محرم کو بازار بند کر کے گھروں میں بیٹھ کر حب صحابہ اور حب اہلبیت کا حق ادا کر دیتے ہیں۔ نہیں بلکہ ہمیں اصحاب رسول اور آل رسول کی محبت کی وارفتگی کے ساتھ ان کی زندگیوں کا مطالعہ کرتے ہوئے ۔ ان کی تعلیمات پر عمل کر کے اپنا حال خوبصورت کرنے کی سعی کرنی چاہئے۔ اللہ کریم ہمارا حال اسی سال اچھا کردے ۔ آمین
تحریر حافظ محمد عدیل یوسف صدیقی صاحب
اداریہ مجلہ محی الدین فیصل آباد پاکستان
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.