You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جامعہ ازہر شریف قاہرہ مصر اور اس کے شعبہ جات و تخصصات کا مختصر تعارف
ًًًًًًًًََٰمحترم ڈاکٹر حافظ غلام انور ازہری پاکستانی صاحب فارغ التحصیل دار العلوم امجدیہ کراچی سے ان کے عظیم محسن جناب ابو القاسم ضیائی پاکستانی صاحب نے جامعہ ازہر شریف کا تفصیلی نصاب طلب کیا تھا، ان کے اس مطالبہ پر آپ نے جامعہ ازہر کا تفصیلی نصاب قلمبند کیا، آپ نے اس مقالہ کی تصحیح و توضیح کے لئے مقالہ کی ایک فائل مجھ حقیر کے حوالے کردی، میں اپنی مصروفیات کے باوجود بھی ان کی اس پیش کش کو ٹال نہ سکا،حتی الامکان میں نے اس مقالہ کی تصحیح و توضیح، حذف و اضافہ اور ترتیب دینے کے بعد آپ سے کہا: چونکہ ہندوستان سے جامعہ ازہر آنے کی خواہش رکھنے وا لے طلبہ عموما پوچھتے رہتے ہیں کہ وہاں کا نصاب اور منہج کیا ہے؟
اس لئے میری خواہش تھی کہ جامعہ ازہر کا نصاب اختصار کے ساتھ ہندوستان کے کسی ماہنامہ میں شایع ہو جائے تو بہتر ہوتا، تاکہ ہندوستان کے طلبہ کی نظر جامعہ ازہر کے دینی کلیات کے نصاب پر پڑجائے اور جو طلبہ جامعہ ازہر آنے کے خواہش مند ہیں وہ آنے سے پہلے بسہولت فیصلہ کرسکیں کہ انہیں جامعہ ازہر کے کس کلیہ میں داخلہ لینا ہے اور کتنے سال اس کے سایئہ فگن میں رہ کر تعلیم حاصل کرنی ہے، اگر آپ اجازت دیں تو میں اس مقالہ کو انڈیا کے کسی ماہنامہ میں شایع کرادوں، آپ نے بھی اس کی خواہش ظاہر کی،مگر مقالہ چونکہ بہت طویل تھا اس لئے میں نے افہام و تفہیم میں مخل نہ ہونے کی رعایت کر تے ہوئے اس مضمون کو حد درجہ تلخیص کرکے پیش کیا ہے ، بس اسی خواہش کی تکمیل کے لئے خلوص کے ساتھ میں یہ مقالہ ہند و پاک میں شہرت یافتہ ماہنامہ’’ کنز الایمان‘‘ کے حوالے کر رہا ہوں ، ماہنامہ کے ایڈیٹر مولاناظفر الدین مصباحی صاحب قبلہ سے امید ہے کہ اس مقالہ کو ’’ماہنامہ کنزالایمان‘‘ میں جگہ دیکر طلبئہ ہند و پاک کو فائدہ حاصل کرنے کا موقع عنایت فرمائیں گے۔
ازہار احمد امجدی ازہری،جامعہ ازہر،مصر
(۱)
ازقلم: ـــ حافظ غلام انور ازہری پاکستانی
طالب: دراسات علیا(پی ایچ ڈی) کلیۃ اصول الدین، شعبہ حدیث شریف ،
جامعہ ازہر شریف ،قاہرہ ،مصر
مصر اپنے تاریخی مقامات اور ثقافت کی وجہ سے پوری دنیا خصوصا یورپ وغیرہ میں جانا پہچانا جاتا ہے،اور اپنی دینی و ملی خدمات کی وجہ سے پورے عالم خاص کر عالم اسلام میں مشہور و معروف ہے، مصرکی اسی سر زمین پر امام شافعی،سیدہ نفیسہ،امام کمال ابن الہمام حنفی، امام دسوقی مالکی رحمہم اللہ جیسے بڑے بڑے علماء اور محدثین، فقہاء اور صوفیاء نے دین کی عظیم خدمت انجام دی ہے، اپنے بزرگان دین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے باد شاہ صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ کے دور حکومت ۱۱۷۱ عیسوی سے لے کر آج تک’’جامعہ ازہر شریف‘‘ کے سنی فارغین، علماء اور محققین مختلف طریقے سے اسلام و مسلمین کی خدمت انجام دیتے آرہے ہیں ، آج کل مصر میں تمام دینی امور تین ادارے سرانجام دیتے ہیں:(۱) وزارت اوقاف: تمام مساجد میںائمہ اور خطباء کی تعیین اور اس سے متعلق ہر طرح کا انتظام وانصرام وزارت اوقاف کے ہاتھوں ہوتا ہے (۲)دارالافتائ: مسائل دریافت کرنے کے لئے عام و خاص اس کی طرف رجوع کرتے ہے،یہ دارالافتاء وزارت العدل(منسٹری آف جسٹس)کے ماتحت ہے، جس کی وجہ سے اسے قانونی حیثیت بھی حاصل ہے (۳)جامعہ ازہر شریف: جس کا مختصر تعارف قارئین کرام عنقریب ملاحظہ کریں گے ۔ وزارت اوقاف جامعہ ازہر ہی کے ماتحت آتا ہے۔
جامعہ ازہر شریف کا مختصر تعارف:
فاطمی حکومت کے چوتھے خلیفہ’’ المعز لدین اللہ‘‘ شمال افریقہ سے بحر اٹلانٹک تک کی ریاست کو فاطمی حکومت کے تحت لانے کے بعد مصر کی طرف متوجہ ہوئے، چنانچہ انہوں نے مصر کو اپنی حکومت کے تحت لانے کے لئے ’’جوہر صقلی‘‘ کو ایک ہزار فوج کا رئیس بناکر اس کی طرف روانہ کر دیا، اس کے ہاتھوں فاطمی حکومت کو ۱۷؍ شعبان ۳۵۸ھ مطابق ۹۶۹ء میں مصر پر فتح حاصل ہوئی، مصر کی نئی راجدھانی کے لئے ’’جوہر صقلی‘‘ ہی نے ایک مسجد قائم کی، اور اس کا نام ’’جامع القاہرۃ‘‘ رکھا، کچھ صدی کے بعد یہ مسجد ’’جامع القاہرۃ‘‘ کے بجائے ’’الجامع الازہر‘‘ کے نام سے مشہور و معروف ہوئی، اس مسجد کی بنیاد ۲۴؍ جمادی الاولی ۳۵۹ھ مطابق اپریل؍ ۹۷۰ء میں رکھی گئی، اور ۷؍ رمضان ۳۶۱ھ مطابق ۲۳؍ جون ۹۷۲ء میں پائیہ تکمیل کو پہونچی،فاطمی حکومت ۹۶۹ء سے ۱۱۷۰ء تک اپنے شیعیت زدہ افکار جامعہ ازہر کے ذریعہ پھیلاتی رہی، مگر جب ۱۱۷۱ء میں مصر کی باگ و ڈور باد شاہ صلاح الدین ایوبی کے ہاتھ میں آئی، توآپ نے جامعہ ازہر سے شیعیت زدہ فاطمی حکومت کے افکار کو ختم کر کے وہاں سے اہل سنت و جماعت کے افکار و عقائد کی نشرو اشاعت کا انتظام فرمایا، بہر حال یہ مسجد اپنی گونگو ں دینی و ملی خدمات کی بدولت جامعہ کی شکل اختیار کر گئی، اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ جامعہ ’’جامعہ ازہر شریف‘‘ کے نام سے پوری دنیا میں مشہور و معروف ہوگیا،آج یہ جامعہ عالم اسلام کی وہ عظیم درسگاہ ہے جس میں دینی اور دنیوی تمام علوم کی تعلیم دی جاتی ہے،دینی تعلیم کیلئے جامعہ ازہر شریف کو عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کا مرجع مانا جاتا ہے ۔اس وقت ازہر کے طلبہ کی ٹوٹل تعداد ۱۰ لاکھ سے زیادہ ہے جس میں تقریبا ۵۰ ہزار غیر ملکی طلبہ ہیں ،جن کا تعلق ۱۰۰ سے زائدممالک سے ہے ،ان طلبہ کی تعلیم و تربیت کے لئے ۶ ہزار سے زائد فقط مصر میں ازہر کے معاہد(انسٹیٹیوٹس) اوراسکولزعالم وجود میں آئے۔
جامعہ ازہر میں تعلیم سے متعلق تمام شعبہ جات تقریبا۷۰کی تعداد میںہیں،آکسفورڈ،کیمبرج،کراچی یونیورسٹی،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملیشیا،ام القری یونیورسٹی مکہ مکرمہ،اسلامک یونیورسٹی مدینہ منورہ ،وغیرہ عالمی جامعات میں جتنے شعبے ہیں وہ سب جامعہ ازہر میں بوجہ اکمل موجود ہیں ،یعنی میڈیکل،انجنیرنگ،سائنس اور دینی تمام قسم کے شعبے،اور تخصصات مثلا تفسیر اور علوم قرآن ،حدیث اور علوم حدیث،،فقہ اوراصول فقہ ،کلام اور عقیدہ،دعوہ ،اسلامی معاشیات،بینکاری،تجارت،عربی زبان و ادب ،تصوف ،تربیت،سیرت، قراء ت وتجوید،افتاء ،فکر جدیدا ور مطالعہ غرب ،استشراق و تبشیر ،تقابل ادیان اوراسلامی ثقافت و حضارت وغیرہ سب کے سب تخصصات بحمد اللہ تعالی جامعہ ازہر میں موجود ہیں ۔
بعض دینی کلیات (فیکلٹیز)ْ میں ابتدائی دو سال کے مواد (سبجکٹ) اگر چہ ایک ہوتے ہیں ، مگر ان کے تخصصات کے نصاب میں کا فی حد تک فرق موجود ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ایک شعبئہ تخصص دوسرے سے بے نیاز نہیں کر سکتا ، مثلا کلیہ اصول الدین بی اے میں پہلے دو سال کے مواد ایک ہی ہوتے ہیں مگر باقی دو سال جسے تخصص کا درجہ حاصل ہے ان کے شعبہ جات مختلف ہونے کی وجہ سے ان کے مواد بھی مختلف ہوتے ہیں ۔
جامعہ ازہر کے تعلیمی نصاب کا مختصر خاکہ: مصری طلبہ کیلئے حضانہ یعنی نرسری ۲ سال، پرائمری ۶ سال، اور ثانویہ یعنی ہائی اسکول ۳ سال، اس کے بعد کلیہ یعنی بی اے ۴ سال (بی اے کچھ کلیات میں ۵ سال کا بھی ہے) پھر ماجستر یعنی ایم اے ۴ سال جس کے اخیر کے ۲ سال میں ۴۰۰ ؍۵۰۰ صفحہ کا رسالہ لکھوایا جاتا ہے، اس کے بعد پی ایچ ڈی کم از کم ۳ سال کی ہوتی ہے اس میں بھی کسی موضوع پر رسالہ لکھوایا جاتا ہے ۔
غیر ملکی طلبہ کیلئے نرسری اور پرائمری تو نہیں ہے، البتہ ان کیلئے ایک اضافی شعبہ ’’ معھد الدراسات الخاصۃ للغۃ العربیۃ لغیر الناطقین بہا‘‘ اور’’ مرکز تعلیم اللغۃ العربیۃ للوافدین‘‘ ہے، جس میں غیر ملکی طلبہ(جو مصر میں بغیر کسی معادلہ کے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں) شروع میں عربی زبان سیکھنے کیلئے داخل ہوتے ہیں، باقی ان کے دوسرے مراحل بھی مصری طلبہ ہی کی طرح ہوتے ہیں ، ہاں ایک بات اوران سے مختلف ہوتی ہے وہ یہ کہ وافدین کو کلیہ کے مرحلہ میں ہر سال کم از کم ایک پارہ حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا لازمی ہوتا ہے، مگر مصر ی طلبہ کا معاملہ وافدین سے مختلف ہوتا ہے، ان کو ہر سال ساڑھے سات پارے حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا ضروری ہوتا ہے، اس طرح مصری طلبہ کلیہ کے مرحلہ میں ہی حافظ قرآن ہو جاتے ہیں، یہ جامعہ ازہر کا تمام اسلامی جامعات کے درمیان خاص وصف اور طرئہ امتیاز ہے،اس کے علاوہ جامعہ ازہر میں سہ ماہی ’’دورہ تدریبیہ‘‘ جسے ’’ ائمہ کورس‘‘ بھی کہتے ہیں، ملک اور بیرون ملک کے لئے مسلسل پورے سال رواں دواں رہتا ہے ،اس میں تمام اسلامی مضامین ،اسلامی معاشیات و اقتصاد ، کمپیوٹر ،انٹرنیٹ اور دیگر تمام اسلامی موضوعات پر لیکچرز ہوتے ہیں ، ہم یہاں پر مرحلہ ثانویہ(ہائی اسکول)، کلیات(بی اے)، ماجستیر(ایم اے) اور دکتوراہ(پی ایچ ڈی) کا تفصیلی منہج پیش کر تے ہیں:
مرحلئہ ثانویہ (ہائی اسکول):
مرحلہء ثانویہ (ہائی اسکول)میں یہ مواد ومضامین پڑھائے جاتے ہیں:
(۱)الفقہ (۲) التفسیر (۳) الحدیث ( ۴) القرآن الکریم (۵) التوحید (۶) التجوید (۷) النحو( ۸) الصرف (۹) البلاغۃ (۱۰) الادب والنصوص (۱۱) الانشاء (۱۲) التاریخ (۱۳) الجغرافیا (۱۴) اللغۃ الاجنبیۃ ، انگریزی یا فرنسی ،(۱۵)المطالعۃ والنصوص (۱۶)المحفوظات ۔ اس کے علاوہ سائنس ،معاشرتی علوم ،علم الاجتماع ، العروض والقوافی پرائمری کے مرحلہ ہی میں پڑھا دئے جاتے ہیں، جن کا باقاعدہ تفصیلی نصاب مقرر ہوتا ہے ۔
کلیہ اصول الدین(بی اے):
کلیہ اصول الدین (بی اے) کے پہلے سال میں یہ مضامین پڑھائے جاتے ہیں :
پہلے سال کے مضامین: (۱)تاریخ السنۃ النبویۃ(۲) علوم القرآن(۳) نظم اسلامیۃ (۴) نحو وصرف (۵) منطق قدیم(۶) فقہ (۷) تفسیر تحلیلی (۸) حدیث تحلیلی (۹) توحید(۱۰) اصول دعوۃ(۱۱) تصوف (۱۲) ملل ونحل(۱۳) علوم حدیث(۱۴) قصص قرآن کریم(۱۵) لغۃ اوروبیۃ انجلیزی یا فرنسی (۱۶) حفظ قرآن کریم ۔
دوسرے سال کے مضامین:(۱) منطق قدیم(۲) فلسفۃ عامۃ(۳) علوم قرآن(۴) علوم حدیث(۵) خطابۃ(۶) شبھات حو الحدیث (۷) فقہ(۸) تفسیر تحلیلی(۹) توحید (۱۰) نظم اسلامیۃ(۱۱) اخلاق اسلامیۃ(۱۲) تیارات فکریۃ(۱۳) ادب وبلاغۃ (۱۴)شبھات حول القرآن(۱۵) لغۃ اوروبیۃ انگلش یا فرنچ(۱۶)حفظ قرآن کریم ۔ ان دو سالوں کے بعد کلیہ اصول الدین کے تخصص کی چار فرعیں نکلتی ہیں جن کے منہج کی تفاصیل مندرجہ ذیل ہیں:
(۱) تفسیر وعلوم قرآن میں تخصص:
تیسرے سال شعبہ تفسیر وعلوم قرآن کے مواد:
(۱) التفسیر التحلیلی (۲) التفسیر الموضوعی(۳) مناھج المفسرین (۴) علوم القرآن (۵) السیرۃ التحلیلیۃ من الکتاب والسنۃ (۶) الحدیث (۷) الدخیل فی التفسیر(۸) التوحید (۹) الخطابۃ (۱۰) علم الرجال ومناھج المحدثین (۱۱) التیارات الفکریۃ المعاصرۃ (۱۲) الفقہ (۱۳) اللغۃ الاوروبیۃ انگلش یا فرنچ (۱۴)حفظ قرآن کریم (۱۵) ذ خائر تفسیر (۱۶) تدوین قرآن(۱۷) شبھات حول القرآن والرد علیہا ۔
چوتھے سال شعبہ تفسیر وعلوم قرآن کے مضامین :
(۱)التفسیر التحلیلی(۲) الدخیل فی التفسیر (۳) قاعۃ البحث (۴) مناھج المفسرین(۵) السیرۃ التحلیلیۃ من الکتاب والسنۃ (۶) الاستشراق والتبشیر(۷) اصول الفقہ(۸) اللغۃ الاوروبیۃ انگلش یا فرنچ (۹) الفلسفۃ الاسلامیۃ (۱۰) الحدیث الموضوعی (۱۱) التفسیر الموضوعی(۱۲) علوم القرآن (۱۳) الحدیث التحلیلی (۱۴)حفظ القرآن الکریم ۔
(۲) علوم حدیث میںتخصص :
تیسرے سال شعبہ علوم حدیث کے مواد :
(۱)تخریج (۲) توحید (۳) سیرۃ تحلیلیۃ(۴) دراسۃ الاسانید (۵) مناھج المفسرین (۶) خطابۃ(۷) حدیث تحلیلی (۸) حدیث موضوعی(۹) تصوف(۱۰) مصطلح الحدیث(۱۱) شبھات حول السنۃ النبویۃ(۱۲) مناھج المحدثین (۱۳) تفسیر موضوعی(۱۴) وسائل تبلیغ الدعوۃ (۱۵) قضایا فقھیۃ معاصرۃ (جدید فقھی مسائل ) (۱۶) حفظ قرآن کریم ۔
چوتھے سال شعبہ علوم حدیث کے مضامین :(۱)مناھج الدعوۃ (۲) تفسیر موضوعی (۳) مناھج المحدثین (۴) علل الحدیث (۵) توحید (۶) مختلف الحدیث و مشکلہ(۷) حدیث تحلیلی (۸) حدیث موضوعی (۹) مصطلح الحدیث (۱۰) دفع الشبھات حول الحدیث (۱۱) تخریج (۱۲) سیرۃ (۱۳) دخیل فی التفسیر(۱۴) استشراق والتبشیر(۱۵) ملل و نحل(۱۶) اصول فقہ (۱۷) حفظ قرآن کریم ۔
(۳) عقیدہ و فلسفہ میں تخصص:
تیسرے سال شعبئہ عقیدہ و فلسفہ کے مواد:
(۱)توحید (۲)فلسفہ اسلامیۃ(۳) فلسفۃ یونانیۃ(۴) منطق حدیث و مناہج بحث(۵) ملل و نحل(۶) تیارات فکریۃ(۷) اخلاق فلسفیۃ(۸) تصوف(۹) فرق اسلامیۃ(۱۰) علم نفس(۱۱) خطابۃ(۱۲) وسائل تبلیغ الدعوۃ(۱۳) تفسیر موضوعی(۱۴) مناہج مفسرین(۱۵) حدیث موضوعی(۱۶) مناہج محدثین(۱۷) قضایا فقہیۃ معاصرۃ(۱۸) القرآن الکریم ۔
چوتھے سال شعبئہ عقیدہ و فلسفہ کے مضامین:
(۱)توحید (۲)فلسفۃ اسلامیۃ (۳)نصوص قرآنیۃ وفلسفیۃ (۴)الفلسفۃ الاوربیۃ الحدیثۃ و المعاصرۃ (۵)فلسفۃ اوربییۃ فی العصور الوسطی (۶)تیارات فکریۃ (۷)تصوف اسلامی (۸)استشراق و تبشیر (۹)تفسیر موضوعی (۱۰)مناہج مفسرین (۱۱)مناہج محدیثین (۱۲)تخریج حدیث (۱۳)علم اجتماع (۱۴)مناہج دعوۃ (۱۵)اصول فقہ (۱۶)القرآن الکریم ۔
(۴) دعوہ اسلامیہ میں تخصص:
تیسرے سال شعبئہ دعوہ وثقافہ اسلامیہ کے مضامین :
(۱) اصول الدعوۃ(۲) الخطابۃ(۳) الاستشراق والتبشیر(۴) الثقافۃ الاسلامیۃ(۵) التفسیر الموضوعی (۶) الحدیث الموضوعی(۷) التوحید (۸) الحضارۃ الاسلامیۃ(۹) اللغۃ العربیۃ(۱۰) تاریخ الدعوۃ(۱۱) وسائل تبلیغ الدعوۃ (۱۲) مقارنۃ الادیان(۱۳) مناھج المفسرین (۱۴) علم الرجال(۱۵) الفقہ(۱۶)حاضر العالم الاسلامی (۱۷) اللغۃ الاوروبیۃ(۱۸) حفظ القرآن الکریم ۔
چوتھے سال شعبئہ دعوہ وثقافہ اسلامیہ کے مواد :
(۱)الخطابۃ(۲) التیارات الفکریۃ(۳) تاریخ الدعوۃ(۴) اللغۃ العربیۃ(۵) الثقافۃ الاسلامیۃ(۶) الاستشراق والتبشیر(۷) الحدیث الموضوعی(۸) التفسیر الموضوعی(۹) مناھج الدعوۃ(۱۰) الدعوۃ فی العصر الحدیث (۱۱) اصول الفقہ(۱۲) اللغۃ الاوروبیۃ(۱۳) القرآن الکریم حفظ تحریری وشفوی(۱۴) الفلسفۃ الاسلامیۃ(۱۵) الفقہ(۱۶) التخریج (۱۷) الدخیل فی التفسیر (۱۸) مناھج البحث العلمی(۱۹) مقارنۃ الادیان ۔
ذیل میں دراسات علیا کا مختصر بیان پیش خدمت ہے:
دراسات علیا : (ایم اے، وپی ایچ ڈی):ایم اے و پی ایچ ڈی کے ابتدائی دو سال میں تقریبا کلیہ کے تخصص والے ہی مواد ہوتے ہیں البتہ بحثیں مختلف ہوتی ہیں، اس میں مطالعہ ،بحث اور مصادر و مراجع کی طرف کثرت سے رجوع اور محنت و مشقت کلیہ سے بہت زیادہ مطلوب ہوتی ہے ،ایم اے کا دو سال پاس کرنے کے بعد ایم اے کا مقالہ کسی خاص موضوع پر لکھنا ہوتا ہے ،اس کی مدت کم از کم دو سال ہوتی ہے جسے ’’ رسالۃ التخصص الماجستیر‘‘ کہتے ہیں ،پاک و ہند میں اسے ایم فل کا درجہ دیا جا تا ہے ،اس کے بعد پی ایچ ڈی کا مقالہ ’’رسالۃ العالمیۃ الدکتوراۃ‘‘ لکھنا ہوتا ہے جس کی مدت کم از کم تین سال ہوتی ہے ،تقریبا تمام کلیات کے دراسات علیا کا یہی طریقئہ کار ہوتا ہے۔
دراسات علیا (ایم اے،وپی ایچ ڈی)شعبہ علوم حدیث کے پہلے سال کے مضامین :
(۱) تفسیر (۲) علل الحدیث (۳) مصطلح الحدیث(۴) حدیث تحلیلی (۵) حدیث موضوعی(۶) مناھج بحث (۷) الجرح والتعدیل (۸) تخریج (۹) لغۃ انجلیزیۃ(۱۰) حفظ قرآن کریم ۔
دوسرے سال کے مضامین: (۱) رجال الحدیث(۲) حدیث تحلیلی (۳) دفاع عن السنۃ (۴) تفسیر تحلیلی (۵) حدیث موضوعی(۶) تحقیق تراث (۷) تخریج و دراسۃ الاسانید(۸) مصطلح الحدیث (۹) لغۃ انجلیزیۃ (۱۰) حفظ قرآن کریم ۔
ان دو سالوں کے بعد کم سے کم دو سال کے اندر کسی موضوع پر رسالہ لکھنا ہوگا، اس کے بعد پی ایچ ڈی میں تین سال کے اندر کسی موضوع پر رسالہ لکھنا ہوگا۔
کلیہ لغہ عربیہ(بی اے):
(بی اے )کلیہ لغہ عربیہ شعبہ عامہ کے مضامین :
پہلے سال کے مضامین: (۱) القرآن الکریم(۲) النحو (۳) علم اللغۃ (۴) قاعۃ البحث (۵) البلاغۃ(۶) علم الاصوات والتجوید (۷) تاریخ الادب العربی(۸) النصوص الادبیۃ(۹) التفسیر (۱۰) العروض والقوافی (۱۱) الصرف(۱۲) اللغۃ الاوروبیۃ(۱۳) فن کتابۃ المقال(۱۴) عبادات ( الفقہ)۔
دوسرے سال کے مضامین: (۱) القرآن الکریم (۲) النحو(۳) قاعۃ البحث (۴) البلاغۃ(۵) المعاجم اللغویۃ(۶) الصرف (۷) تاریخ الادب العربی(۸) النصوص الادبیۃ(۹) اوزان الشعر وموسیقاہ(۱۰) تاریخ العالم الاسلامی (۱۱) التفسیر (۱۲) معاملات (الفقہ) (۱۳) اللغۃ الاوروبیۃ ۔
تیسرے سال کے مضامین: (۱) القرآن الکریم (۲) النحو(۳) قاعۃ البحث(۴) البلاغۃ(۵) الصرف (۶) تاریخ الادب العربی (۷) النصوص الادبیۃ(۸) الادب المقارن (۹) النقد الادبی(۱۰) اللھجات والقراء ات (۱۱) تاریخ الادب الاندلسی ونصوصہ(۱۲) اسرۃ و میراث ( الفقہ)(۱۳) الحدیث (۱۴) اللغۃ الاوروبیۃ۔
چوتھے سال کے مضامین: (۱) القرآن الکریم(۲) النحو(۳) قاعۃ البحث(۴) البلاغۃ(۵) فقہ اللغۃ (۶) تاریخ الادب العربی (۷) النصوص الادبیۃ (۸) الصرف(۹) النقد الادبی (۱۰) الادب الاسلامی (۱۱) الحدیث الشریف (۱۲) اصول الفقہ (۱۳) اللغۃ الاوروبیۃ(۱۴) علم الدلالۃ (۱۵) کتب الصرف والنحو والبلاغۃ والادب ، کا تعارف شامل ہے ۔
عربی زبان وادب میں مہارت اور تخصص کیلئے بنیادی طور پر نحوصرف بلاغت اور پھر انشاء پر عبور ضروری ہے ،مذکورہ مضامین جب اچھی طرح سے پڑھے جائیں تو یہ سب مسئلہ حل ہوجائے گا،عربی زبان بولنے میں مہارت حاصل کرنے کے لئے ،محادثہ اور گفتگوکا ماحول ہونا ضروری ہے، مصر میں بہت سارے سینٹر ہیں اگر اس میں داخلہ لے لیا جائے تو عربی زبان بولنے میں یہ سینٹر کافی معاون ثابت ہونگے۔
کلیہ دراسات اسلامیہ(بی اے):
(بی اے )کلیہ دراسات اسلامیہ عربیہ کے مضامین :
پہلے سال کے مضامین: (۱) القرآن الکریم (۲) التفسیر وعلوم القرآن(۳) توحید (۴) فقہ مذہبی(العبادات)(۵) نحو وصرف (۶) اصول الفقہ(۶) بلاغۃ(۷) العروض والقافیۃ(۸) التجوید (۹) تاریخ التشریع (۱۰) الادب الجاھلی والاسلامی والنقد(۱۱) اللغۃ الاجنبیۃ(۱۲) مختارات الحدیث (۱۳) علوم الحدیث (۱۴) تاریخ الدولۃ الامویۃ والحضارۃ الاسلامیۃ ۔
دوسرے سال کے مضامین : (۱) القرآن الکریم (۲) التفسیر (۳) التوحید(۴) فقہ مذھبی (الحدود)(۵) اصول الفقہ(۶) نحو و صرف (۷) البلاغۃ(۸) المنطق (۹)تاریخ الدولۃ العباسیۃ(۱۰) المعاجم والھجات العربیۃ(۱۱) الادب والنقد (۱۲) الحدیث الشریف (۱۳) اللغۃ الاجنبیۃ ۔
تیسرے سال کے مضامین: (۱) القرآن الکریم(۲) التفسیر (۳) توحید (۴) اصول الفقہ(۵) فقہ مذھبی (المعاملات)(۶) النحو والصرف(۷) البلاغۃ(۸) دراسات عربیۃ فی النصوص(۹) التیارات الفکریۃ(۸) الفلسفۃ والتصوف (۹) فقہ اللغۃ والاصوات (۱۰) التربیۃ وعلم النفس (۱۱) اللغۃ الاجنبیۃ (۱۲) قاعۃ البحث(۱۳) الحدیث الشریف (۱۴) الادب والنقد(۱۵) قاعۃ البحث فی اصول الفقہ والفقہ والتفسیر ۔
چوتھے سال کے مضامین: (۱) القرآن الکریم(۲) توحید (۳) التفسیر (۴) اصول الفقہ(۵) الفقہ المقارن(۶) النحو و الصرف(۷) البلاغۃ (۸) دراسات عربیۃ فی نصوص(۹) تیارات فکریۃ(۱۰) الحدیث الشریف (۱۱) احوال شخصیۃ(۱۲) ادب حدیث ونقد(۱۳) قاعۃ البحث فی دراسات عربیۃ (۱۴) مناھج وطرق التدریس ۔
کلیہ دعوہ اسلامیہ(بی اے): ( اصول الدین کی فرع کے علاوہ یہ ایک بذات خود مستقل کلیہ بھی ہے)
(بی اے )کلیہ دعوہ اسلامیہ کے مضامین :
پہلے سال کے مضامین: (۱) الملل والنحل (۲) الفرق الاسلامیۃ(۳) الثقافۃ الاسلامیۃ (۴) التصوف(۵) السیرۃ النبویۃ(۶) التفسیر(سورۃ النور) (۷)علوم القرآن(۸) الحدیث الشریف(۹) علوم الحدیث (۱۰) النشاط الثقافی(۱۱) اللغۃ العربیۃ (۱۲) مناھج الدعوۃ(۱۳) انگلش یا فرنچ (۱۴) علم النفس(۱۵) خطابۃ (۱۶) قرآن(حفظ)(۱۷) تجوید (۱۸) العقیدۃ(۱۹) اصول الدعوۃ(۲۰) رکائز الدعوۃ(۲۱) الفقہ ۔
دوسرے سال کے مضامین : (۱) الملل والنحل (۲) الدعوۃ (۳) النظم الاسلامیۃ(۴) خطابۃ(۵) الحدیث الشریف (۶) علوم الحدیث (۷)التفسیر(سورۃ لقمان) (۸) علوم التفسیر (۹) النشاط الثقافی(۱۰) اللغۃ العربیۃ(۱۱) مناھج الدعوۃ(۱۲) حیاۃ الصحابۃ(۱۳) العقیدۃ(۱۴) التصوف(۱۵) الفرق الاسلامیۃ (۱۶) انگریزی /فرینچ(۱۷) قرآن کریم (حفظ) (۱۸) التجوید(۱۹) وسائل الدعو ۃ(۲۰) الفقہ ۔
تیسرے سال کے مضامین :(۱) حضارۃ الدین (۲) الخطابۃ(۳) التفسیر(سورۃ المائدۃ) (۴) علوم التفسیر (۵) الفقہ(۶) انگریزی/فرینچ (۷) اللغۃ العربیۃ(۸) النشاط الثقافی (۹) مناھج البحث العلمی (۱۰) تاریخ الدعوۃ(۱۱) الحدیث الشریف (۱۲) الملل والنحل (۱۳) الاستشراق والتبشیر(۱۴) تیارات اسلامیۃ فکریۃ(۱۵) قرآن کریم(حفظ)(۱۶) التجوید(۱۷) علوم الحدیث (۱۸) النظم الاسلامیۃ ۔
چوتھے سال کے مضامین: (۱) النظم السیاسی (۲) النظم المالی(۳) الدعوۃ(۴) الملل والنحل (۵) انگریزی تکلم(۶) الحدیث الشریف (۷)علوم الحدیث (۸) اصول الفقہ(۹) اللغۃ العربیۃ(۱۰) تیارات اسلامیۃ(۱۱) الملل والنحل (۱۲) اخلاق اسلامیۃ(۱۳) التفسیر (۱۴) علوم التفسیر (۱۵) حاضر العالم الاسلامی (۱۶) اللغۃ الاوروبیۃ(۱۷) قرآن کریم (حفظ) (۱۸) تجوید (۱۹) اعجاز العلمی فی القرآن الکریم۔
دراست صوفیا کا معہد عالی اور علم تراث:
اس میں بھی کلیہ (بی اے ) چار سال کا ہوتا ہے پھر’’ دراست علیا‘‘ میں تصوف کے حوالے سے ڈپلومہ کرایا جاتا ہے۔
دراست صوفیا کے بعض اہم مضامیں:
(۱) الفقہ الصوفی للتفسیر وعلوم القرآن (۲) الفقہ الصوفی للحدیث و علومہ (۳) الفقہ الصوفی للعقیدۃ(۴) اصول الفقہ الصوفی للاحکام (۵)الفقہ الصوفی للاحکام(۶) قواعد التصوف واصولہ (۷)مصطلحات التصوف(۷) قضایا التصوف واشکالاتہ(۸) الفقہ الصوفی للغۃ العربیۃ و آدابھا (۹) السلوک الصوفی (۱۰) اللغۃ الاجنبیۃ (۱۱) الادب الاسلامی (۱۲) التاریخ الاسلامی (۱۳) مدخل التصوف(۱۴) تیارات فکریۃ معاصرۃ(۱۵) التربیۃ وعلم النفس (۱۶) العقیدۃ۔
کلیہ شریعہ اسلامیہ(بی اے):
کلیہ شریعہ اسلامیہ(بی اے ) کے مضامین :
پہلے سال کے مضامین:(۱) الفقہ(۲) علوم الحدیث (۳) تاریخ التشریع الاسلامی (۴) اللغۃ العربیۃ(۵) اللغۃ الاجنبیۃ(۶) تفسیر آیات الاحکام (۷) الفقہ المقارن(۸) اصول الفقہ (۹) التوحید (۱۰) حفظ القرآن الکریم (۱۱) قضایا فقھیۃ معاصرۃ (جدید فقھی مسائل) (۱۲) قاعۃ البحث ۔
دوسرے سال کے مضامین: (۱) الفقہ المقارن (۲) اصول الفقہ(۳) التوحید (۴) اللغۃ العربیۃ(۵) تفسیر آیات الاحکام(۶) لغۃ اجنبیۃ (۷) الحدیث الشریف (۸) الفقہ(۹) قضایا فقھیۃ معاصرۃ (جدید فقھی مسائل )(۱۰) احوال شخصیۃ (۱۱)حفظ القرآن الکریم (۱۲) قاعۃ البحث ۔
تیسرے سال کے مضامین : (۱)الفقہ(۲) منھج الدعوۃ (۳) الفقہ المقارن (۴) احوال شخصیۃ (۵) تفسیر آیات الاحکام (۶) لغۃ اجنبیۃ (۷)الحدیث الشریف (۸) اصول الفقہ(۹) اللغۃ العربیۃ (۱۰) قضایا فقھیۃ معاصرۃ (جدید فقھی مسائل)(۱۱) حفظ القرآن الکریم (۱۲)قاعۃ البحث ۔
چوتھے سال کے مضامین: (۱) التفسیر (۲) قواعد الفقہ(۳) اللغۃ العربیۃ(۴) لغۃ اجنبیۃ (۵) الفقہ(۶) احادیث احکام (۷) الفقہ المقارن(۸) اصول الفقہ(۹)حفظ القرآن الکریم(۱۰) قضایا فقھیۃ معاصرۃ (جدید فقھی مسائل)(۱۱) البحث ۔
دراسات علیا (ایم اے)فقہ مقارن کے بعض اہم مضامین: (۱)القرآن الکریم،(۲) النظریات العامۃ فی المعاملات فی الفقہ الاسلامی(۳)فقہ الکتاب والسنۃ (البیوع)(۴)،الفقہ الاسلامی المقارن بالقانون الوضعی فی الشرکات(۵)نظام الاسرۃ(۶) اصول الفقہ (اثر القواعد الاصولیۃ)(۷)الفقہ الاسلامی المقارن بالقانون الوضعی فی المعاملات (الاجارۃ)(۸)فقہ الکتاب والسنۃ (عقود الولایات)(۹)الفقہ الاسلامی المقارن بالقانون الوضعی فی عقود التوثیقات(۱۰)دراسۃ احد المجتھدین (۱۱)ضوابط الاجتھاد (۱۲) اللغۃ الاجنبیۃ ۔
دراسات علیا(ایم اے) اصول فقہ کے بعض اہم مضامین:
(۱) اثر القواعد الاصولیہ (الحکم الشرعی وانواعہ،الامر والنھی،البطلان والفساد،التکلیف)کتاب التمھید فی تخریج الفروع علی الاصول للاسنوی الشافعی اور مفتاح الوصول الی بناء الفروع علی الاصول للتلمسانی المالکی،(۲)تاریخ علم اصول الفقہ ،منھج الائمۃ الاربعۃ فی الاستنباط ،(۳)مقاصد الشریعۃ (الموافقات للشاطبی،الفروق للقرافی،مقاصد الشریعۃ لطاھر بن عاشور (۴)اصول الفقہ المقارن (الحنفی ) التوضیح علی التنقیح،فواتح الرحموت شرح مسلم۔
دارالافتاء میں مفتی کورس کے بعض اہم مضامین:
(۱)مناھج بحث (۲) القضایا الفقھیۃ المعاصرۃ ،قضایا طبیۃ ، قضایا مالیۃ ، قضایا اجتماعیۃ (۳) اللغۃ العربیۃ،صرف نحو بلاغت (۴) الاحوال الشخصیۃ نکاح، طلاق (۵) المیراث (۶) قراء ۃ النصوص،الفقہ المقارن (۷)فقہ الکتاب،تفسیر آیات الاحکام (۸) فقہ الحدیث ،احادیث الاحکام (۹) اصول الفقہ(۱۰) مھارات الافتاء ، قواعد رسم المفتی (۱۱) الوصیۃ(۱۲) اعداد البحوث والفتاوی الفقھیہ(۱۳) جلوس مع المفتی ،تدریب عملی(۱۴) علم النفس (۱۵)کتب الفتوی والفقہ واصول کا تعارف ،ہر مذھب میں مفتی بہ قول کا بیان اور اس کے لینے کا طریقہ (۱۶) تدریبات لتقویم الاسلوب (۱۷) مقاصد الشریعۃ الاسلامیۃ (۱۸) مطالعۃ دواوین وکتب الفتاوی(۱۹) علم الاجتماع (۲۰) الشفوی اور آخری سال میں ایک تحقیقی مقالہ ۔مذکورہ موا د اورمضامین کے حوالے سے کافی تعداد میںکتابیں لائبریریوں میں ملتی ہیں۔
شعبہ تجوید و قراء ت :
شبرا مصر کے معھد القراء ات میں دو سال عام تجوید کے بارے میں کتابیں پڑھائی جاتی ہیں،پھر تین سال عالیہ اور تین سال کے تخصص کا مرحلہ طے کرنا ہوتا ہے، اس طرح یہ آٹھ سال کا تجوید و قراء ت کا کورس ہے ،اس کے علاوہ کلیۃ القرآن الکریم طنطا میں(بی اے ) چار سال، دراسات علیا (ایم اے ) چار سال اور(پی ایچ ڈی ) یعنی ڈاکٹریٹ تین سال کروایا جاتا ہے ۔
میں نے اپنی کاوش سے یہاں پر اختصار کے ساتھ اکثر دینی کلیات کا تعارف کرادیا، اور اس کے مواد بھی ذکر کردئے،مگر یہ بات ہرعالم اور مفکر جانتا ہے کہ علم ایک بحر نا پیدا کنار ہے اس کے لئے جتنی جدو جہد کی جائے کم ہے، اس میں ہر نئی کوشش ایک نئی تحقیق دنیا کے سامنے پیش کرنے کا باعث بنتی ہے، لہذا میری طالبان علوم نبویہ سے گزارش ہے کہ اگر چہ وہ کسی فن میں پی ایچ ڈی کر لیںچہ جائے کہ وہ صرف فاضل ہوں، کبھی بھی اکتفاء نہ کریں، اور یہ نہ سوچیں کہ بس اب تو میں نے بہت پڑھ لیا اب کیا ضرورت ہے،خدا را آپ ایسا نہ کریں بلکہ اپنی آخری عمر اور آخری سانس تک جہد مسلسل کر تے رہیں، تا کہ آپ کی اس انتھک کوشش سے نت نئی تحقیقات سامنے آسکے، اور لوگ آپ کی تحقیق و تجربہ سے اچھی طرح فائدہ اٹھا سکیں،زمانئہ قدیم کے بہت سارے علمائے کرام کی مثالیں ملتی ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی اسلام و سنیت کی خدمت میں صرف کردی،مگر دور حاضر میں ایسے افراد کا وجود تقریبا نادر ہوگیا ہے، میں یہاں پر دور حاضر کے ان نادر علما میں سے عالم جلیل محقق مسائل جدیدہ سراج الفقہا مفتی محمد نظام الدین رضوی مد ظلہ العالی، صدر شعبئہ افتاء جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، کی جدو جہد کا ذکر کرنے پر اکتفاء کرتا ہوں جن کی حیات یقینا طالبان علوم نبویہ کے لئے مشعل راہ ہے،مولانا ازہار احمد امجدی ازہری آپ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں:’’آپ اس پچاس سال کی عمر میں درس نظامی کی کتابوں کا مطالعہ اور اس کی تدریس، فتوی نویسی، تالیف و تصنیف، وعظ و تقریراور گھریلو مصروفیات کے علاوہ روزانہ کم و بیش کبھی سو اور کبھی دو سو صفحات کا مطالعہ کر تے رہتے ہیں،آپ اپنی انھیں انتھک کوششوں اور اللہ تعالی کے فضل و کرم کی وجہ سے آج ہندو پاک میں بحیثیت فقیہ و مفتی جانے پہچانے جاتے ہیں‘‘۔
اللہ تعالی اپنے حبیب کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے صدقئہ طفیل میں مجھے اور تمام طالبان علوم نبویہ کو محدثین کرام اور فقہائے عظام کی طرح مسلسل جدو جہد اور ان کے نقش قدم پر چلنے اور خلوص کے ساتھ دین متین کی خدمت کرنے کی توفیق رفیق عطاء فرمائے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین ۔
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.