You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
منشیات کی شرعی اور طبی حیثیت
(Muhammad Burhan Ul Haq Jalali, Jehlum)
آج کل کے دور میں جہاں مسلمانوں میں بے شمار دینی خرابیاں اور معاشرتی واخلاقی بیماریاں پیدا ہو چکی ہیں.... وہاں پر حقہ ،سگریٹ، چرس، نسوار، وغیرہ کا استعمال اتنا زیادہ ہوچکا ہے۔۔۔۔ کہ شاید ہی کوئی ایسا گھر ہو جو اس قسم کی بری عادات سے محفوظ ہو جو ان مضر بدعات کی زد سے پوری طرح محفوظ ہوں۔۔۔۔۔۔ آجکل کے دور میں بڑے کیا چھوٹے چھوٹے انسان دشمن لعنتوں کے شوقین ہی نہیں بلکہ عادی نظر آتے ہیں ۔۔۔۔۔میری اس تحریر کا مقصد کسی کی دل شکنی وغیرہ کرنا نہیں شاید اس کو پڑھ کر کوئی سیدھے رستے پر آ جائے جب بھی ان کی طر ف نظر جائے تو ان کی جیب میں سگریٹ کی ڈبیہ یا نسوار کی پڑیا ضرور ہو گی۔۔۔۔۔یہی نہیں بلکہ انکی اگر کسی دوست یا رشتہ دار سے ملاقات ہو تو انکی یہ عجیب وغریب وبدترین عادت ہے کہ اس ساتھی کی ضیافت سگریٹ یا نسوار سے کرتے ہیں۔
یہی لوگ جب کاروبار سے فارغ ہوتے ہیں۔۔۔۔۔تو انکے دل بہلانے کا عجیب ہی طریقہ ہے زکراللہ نہیں بلکہ حقہ نسوار یا سگریٹ سے دل کو بہلایا جاتا ہے۔ جب بہی خوشی غمی کی کوئی تقریب منعقد ہو تو اس میں الاماشا ء اللہ ہی کوئی ایسا فرد ہو جو اس بیماری سے محفوظ ہو۔ اگر کوئی محفوظ ہوگا تو وہ وہی ہوگا جو ان انسان دشمن لعنتوں کے برے اثرات سے واقف ہونگے ہاں کچھ ایسے بھی ہیں جو ان کے مضر اثرات سے واقف ہیں۔ مگر اپنی عادتوں کو پورا کرنے کے لیے ان منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔
اگر ان افراد کی گھریلو زندگی کی طرف نظر دوڑائی جائے تو یہ افراد گھر کے اخراجات کے لیے رونا روتے ہیں جہاں پر گھریلو خرچ کے لیے ۰۰۲ روپے خرچ کرنا پڑے تو موت پڑتی ہے جیسا کہ ان کے جسم سے روح نکل رہی ہے۔ مگر سوال آئے ان بری لعنتوں کے خریدنے کا تو ۰۰۲ کیا یہ اس سے کئی گنا زیادہ خرچ کرنا بھی اپنی شان کے خلاف نہیں سمجھتے۔ اس خرچہ کو پورا کرنے کیلیے چوری کرنا ڈاکے ڈالنا جیب کاٹنا وغیرہ تو آجکل کا معمول ہے۔
گھریلو اخراجات میں کنجوسی معمول ہے اور ان لعنتوں کے خریدنے میں فضول خرچی اور اسراف سے لیا جاتا ہے ۔اس لیے تو خدائے وحدہ لاشریک نے ارشاد فرمایا۔
ان المبذرین کانوا اخوان الشیٰطین وکان الشیطان لربہ کفورا(پارہ نمبر ۵۱،سورہ بنی اسرائیل ،آیت نمبر ۷۲، رکوع نمبر ۳)
بلا شبہ فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں ۔اور شیطان اپنے رب کا نافرمان ہے۔
لہٰذا جب ایسے افراد شیطان کے بھائی ہے اور شیطان رب کا نافرمان ہے تو ثابت ہوا کہ یہ بھی خداوند قدوس کے نافرمان ہیں۔
دو احادیث نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم:
آقا کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
جو شخص تھوم یا پیاز کھائے اسے ہم سے جدا رہنا چاہیے یا فرمایا کہ اسے ہماری مسجدوں سے دور رہنا چاہیے یا فرمایا اسے اپنے گھر میں بیٹھے رہنا چاہیے (مشکوٰة المصابیح جلد ۲ ص۷۸)
۲:اسی طرح ایک دفعہ چند آدمی نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں آئے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے گندنے کی بو محسوس کی آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں اس درخت کے کھانے سے منع نہیں کیا تھا؟ بلاشبہ فرشتے ہر اس شے سے اذیت پاتے ہیں جس سے انسان اذیت پاتے ہیں (سنن ابن ماجہ جلد ۱ص۴۲)
قارئین گرامی قدر:
اس طرح کی کافی احادیث وارد ہیں بہرحال خود سوچیے کہ جب لہسن پیاز مولی وغیرہ کا یہ حکم ہے تو پھر حقہ سگریٹ نسوار چرس افیون وغیرہ استعمال کرنے کے متعلق یہی شرعی حکم بدرجہ اولیٰ لاگو ہوگا۔
علماء و فقہا کے اقوال:
علامہ شامی کا قول:
علامہ شامی کے نزدیک انکا استعمال حرام ہے۔ فرماتے ہیں کہ
شیخ عمادی نے فسل فی الجماعت میں فرمایا ہے کہ جو شخص سود خوری یا کسی دوسرے حرام کام میں مشہور ہو یا وہ مکروہ بدعات میں سے ایک کا عادی ہو تو اس کی اقتداء میں نماز مکروہ ہے مثلاً حقہ نوشی وغیرہ کا عادی ہو جو آجکل ایجاد ہوئی خصوصاً جبکہ بادشاہ اسلام کی طرف سے اس کی ممانعت صادر ہو چکی ہو۔
۲: رسالةاعلام الرحمان مصنف گل محمد:
یعنی حقہ پینا یا اس کا دھواں پیٹ میں داخل کرنا حرام یا مکروہ تحریمی ہونا چاہیے کیونکہ اس میں چند ایسی وجوہات پائی جاتی ہیں کہ اگر علماء امت کسی امر میں ان وجوہ میں کوئی وجہ پائیں تو وہ حرام قرار دیتے ہیں
۳:علامہ حصکفی در مختار میں فرماتے ہیں۔
وقد کرھہ ،شیخا العمادی ھدیتہ الحاملہ بالثوم والبصل فتبراہ۔
یعنی شیخ عمادی نے حقہ نوشی کو لہسن، اور پیاز پر قےاس کر کے مکروہ قرار دیا ہے۔
۴:دوسری جگہ فرماتے ہیں۔
یعنی ہمارے شیخ نجم نے فرمایا ہے کہ تمباکو ۵۱۰۱ء میں دمشق کے شہر میں ایجاد ہوا۔ حقہ پینے والے دعویٰ کرتے ہیں کہ حقہ نشہ آور نہیں ہوتا۔ سو اگر ان کا دعویٰ صحیح مان لیا جائے تو یہ بات ضرور ہے کہ وہ حواس انسانی میں احتلال پیدا کرتا ہے۔ اس وجہ سے حرام ہے۔ کیونکہ امام احمد نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہر نشہ آور اختلال پیدا کرنے والی چیز سے منع فرمایا۔ پھر شیخ مذکور نے فرمایا کہ تمباکو کا ایک یا دو بار استعمال کبیرہ گناہ نہیں ہے۔ اور اگر حاکم وقت نے اس سے ممانعت کر رکھی ہے۔ تو پھر وہ قطعاً حرام ہوگا علاوہ ازیں تمباکو بعض دفعہ جسم کو ضرر پہنچاتا ہے۔ہاں تمباکو پینے کی عادت اختیار کرنا اور اس پر اصرار کرنا اسے ضرور گناہ کبیر ہ بنا دیتا ہے جیسا کہ جملہ صغایر کا حکم ہے۔
۵:علامہ ابوالاخلاص شرنبلالی فرماتے ہیں۔
ویمنع من بیع الدخان وشربہ۔
یعنی تمباکو بیچنے اور تمباکو کو پلنے کی ممانعت کی جائیگی۔
۶:مجدددین وملت امام الشاہ احمد رضا خان بریلوی فرماتے ہیں۔
اعلیٰ حضرت سے سوال کیا گیا کہ سوال:کیا حکم ہے اہل شریعت کا کہ تمباکو حرام ہے یا مکروہ جو لوگ تمباکو پان کھانے کے عادی ہوتے ہیں۔ وہ اگر تمباکو پان کھا کر تلاوت وغیرہ کریں تو کیا حکم ہے؟
جواب:بقدر ضرر واختلال کھانا حرام ہے۔ اور اس طرح کہ منہ سے بو آنے لگے مکروہ ہے اور اگر تھوڑی خصوصاً مشک وغیرہ سے خوشبو کر کے پان میں کھائیں اور ہر بار کھا کر کلیوں سے خوب صاف کر دیں کہ بو نہ آنے پائے تو خالص مباح ہے بو کی حالت میں کوئی وظیفہ نہیں کرنا چاہیے۔ منہ اچھی طرح صاف کرنے کے بعد ہو اور قرآن پاک کو حالت بد بو میں پڑھنا اور بھی سخت ہے۔ ہاں جب بدبو نہ ہو تو درود شریف ودیگر وظائف اس حالت میں بھی پڑھ سکتے ہیں کہ منہ میں پان تمباکو ہو اگرچہ بہتر صاف کر لینا ہے لیکن قرآن پاک کی تلاوت کے وقت ضرور منہ صاف کر لیں فرشتوں کو قرآن عظیم کا بہت شوق ہے عام ملایکہ کو تلاوت کی قدرت نہیں دی گئی۔ جب مسلمان تلاوت کرتا ہے تو فرشتہ اس کے منہ میں منہ رکھ کر تلاوت کی لذت لیتا ہے۔ اگر اس کے منہ میں کسی چیز کا لگاؤ ہو تو فرشتہ کو تکلیف ہوتی ہے ۔ آقا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
تم اپنے منہ ستھرے کرو کیونکہ تمہارے منہ قرآن عظیم کا راستہ ہیں اور رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتہ پر کوئی چیز کھانے سے زیادہ سخت نہیں جب کبھی مسلمان نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو فرشتہ اس کا منہ اپنے منہ میں لیتا ہے جو آیت اس کے منہ سے نکلتی ہے وہ فرشتہ کے منہ میں داخل ہوتی ہے۔ (مستطاب احکام شریعت صفحہ ۸)
۷:دوسری جگہ فرماتے ہیں ۔
آپ سے فتویٰ پوچھا گیا ۔
سوال:حقہ پینا افیون کھانا کوئی دوسری شے نشے والی کھانا جائز ہے کہ ناجائز؟
جواب:فرماتے ہیں افیون وغیرہ کوئی نشہ کی چیز کھانا پینا مطلقاً حرام ہے حقہ کا دم لگانا جیسا کہ بعض جاہل لگاتے ہیں حرام ہے (عرفان شریعت صفحہ ۱۱)
۸:امام صاوی فرماتے ہیں ۔
تمباکو وغیرہ کے خریدنے میں اگر کوئی فضول خرچی کرے تو وہ حرام ہے اور نسوار سگریٹ حقہ نوشی وغیرہ سے اگر کوئی مستحب عبادت چھوٹ جایے تو یہ مکروہ ہے اور ان کے استعمال میں کثرت کی جایے تو یہ حرام ہے۔ (تفسیر صاوی جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۷۳)
طبی حثییت :
آج تک کسی حکیم ڈاکٹر نے یہ نہیں کہا کہ نسوار سگریٹ وغیرہ انسانی جسم کے لیے مفید ہیں ان کا استعمال انسانی جسم کے لیے سخت نقصان دہ ہے اطباء نے جو نقصانات بیان کیے ہیں ان کا جائزہ لیتے ہیں۔
اطباء کے نزدیک منشیات کی حثییت :
۱:سب سے پہلے یہ کہ ان کے استعمال سے منہ سے بدبو آتی ہے
۲:ماہرین کے نزدیک تمباکو وغیرہ انسانی جسم کو سخت نقصان پہنچاتے ہیں تمباکو وغیرہ بے حد زہریلے اجزاء نکوٹین، فیرفورال، پاسٹر یڈن وغیرہ ہوتے ہیں یہ زہریلے اجزا انسانی جسم پر بری طرح اثر انداز ہوتے ہیں اور فاسد مادے پیدا کرتے ہیں ان کے استعمال سے خون کا رنگ متاثر ہوتا ہے خون زردی مائل اور پتلا ہو جاتا ہے۔
۳:اس سے عضلات کمزور اور ڈھیلے ہو جاتے ہیں ۔
تمباکو کے زیادہ استعمال سے جسم کے افعال میں بے ترتیبی پیدا ہوتی ہے۔ معمولی محنت سے انسان کا سانس پھولنے لگتا ہے اس سے دل کا دس فیصدی کام بڑھ جاتا ہے اور انسان کی عمر دس فی صد کم ہو جاتی ہے۔
۵:ان سے پھیپھڑوں کے مختلف امراض پیدا ہوتے ہیں انسان کے سونگھنے کی طاقت کم ہو جاتی ہے
۶:ان کے استعمال سے معدہ آنتوں کی اندرونی سطح پر ایک قسم کا چپکدار مادہ جمع ہو جاتا ہے جو ان کی ساخت کو متاثر کرتا ہے اس سے معدہ خرآب اور بھوک کم لگتی ہے
۷:تمباکو سگریٹ نسوار وغیرہ مسلسل لگاتار استعمال کرنے سے یہ سر طان کا باعث بنتے ہیں ۔
۸:ان کے استعمال سے بصارت کم ہو جاتی ہے۔
۹:ان کے استعمال سے انسان کے اندر چڑچڑا پن، غصہ، سستی، ضد، ڈر، خوف، بدمزاجی پیدا ہو جاتی ہے
۰۱:ان کے استعمال رعشہ، نزلہ، زکام کا بہت بڑا سبب ہے
۱۱:ان کے استعمال سے انسانی جسم لٹک جاتا ہے
یہ صرف اپنے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی نقصان دہ ہے تعجب ہے کہ اتنے نقصانات کے باوجود ہم اس کے عادی ہیں
شاید کہ اتر جایے تیرے دل میں میری بات
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.