You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات کی تفصیل:
(1)…پرندے پیدا کرنا:
جب حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے نبوت کا دعویٰ کیااور معجزات دکھائے تو لوگوں نے درخواست کی کہ آپعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ایک چمگادڑ پیدا کریں۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے مٹی سے چمگادڑ کی صورت بنائی پھر اس میں پھونک ماری تو وہ اڑنے لگی ۔
(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۴۹، ۱/۲۵۱)
چمگادڑ کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اڑنے والے جانوروں میں بہت عجیب ہے اور قدرت پر دلالت کرنے میں دوسروں سے بڑھ کر ہے کیونکہ وہ بغیر پروں کے اُڑتی ہے اور دانت رکھتی ہے اور ہنستی ہے اور اس کی مادہ کے چھاتی ہوتی ہے اوروہ بچہ جنتی ہے حالانکہ اُڑنے والے جانوروں میں یہ باتیں نہیں ہیں۔
(جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۴۹، ۱/۴۱۸)
(2)…کوڑھیوں کو شفایاب کرنا۔
حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اس مریض کو بھی شفا دیتے جس کا برص بدن میں پھیل ہوگیا ہو اور اَطِبّاء اس کے علاج سے عاجز ہوں چونکہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے زمانہ میں طب کاعلم انتہائی عروج پر تھا اور طب کے ماہرین علاج کے معاملے میں انتہائی مہارت رکھتے تھے اس لیے ان کو اسی قسم کے معجزے دکھائے گئے تاکہ معلوم ہو کہ طب کے طریقہ سے جس کا علاج ممکن نہیں ہے اس کو تندرست کردینا یقیناً معجزہ اور نبی کی نبوت کی دلیل ہے ۔ حضرت وہب بن منبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا قول ہے کہ اکثر حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس ایک ایک دن میں پچاس پچاس ہزار مریضوں کا اجتماع ہوجاتا تھا ،ان میں جو چل سکتا تھا وہ حاضر خدمت ہوتا تھا اور جسے چلنے کی طاقت نہ ہوتی اس کے پاس خود حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تشریف لے جاتے اور دعا فرما کر اس کو تندرست کرتے اور اپنی رسالت پر ایمان لانے کی شرط کرلیتے۔
(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۴۹، ۱/۲۵۱)
(3)…مردوں کو زندہ کرنا۔
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے چار شخصوں کو زندہ کیا ،ایک عازر جس کو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ مُخلصانہ محبت تھی، جب اس کی حالت نازک ہوئی تو اس کی بہن نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اطلاع دی مگر وہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے تین روز کی مسافت کے فاصلہ پر تھا ۔جب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تین روز میں وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ اس کے انتقال کو تین روز ہوچکے ہیں۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اس کی بہن سے فرمایا، ہمیں اس کی قبر پر لے چل ۔وہ لے گئی ،آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی جس سے عازر حکمِ الٰہی سے زندہ ہو کر قبر سے باہر آگیا اور مدت تک زندہ رہا اور اس کے ہاں اولاد ہوئی ۔ دوسر اایک بڑھیا کا لڑکاتھا جس کا جنازہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے سامنے جارہا تھا ، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس کے لیے دعا فرمائی وہ زندہ ہو کر جنازہ اٹھانے والوں کے کندھوں سے اتر پڑا اور کپڑے پہنے، گھر آگیا ،پھر زندہ رہا اور اس کے ہاں اولاد بھی ہوئی۔ تیسری ایک لڑکی تھی جوشام کے وقت مری اور اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعا سے اس کو زندہ کیا۔ چوتھے سام بن نوح تھے جن کی وفات کو ہزاروں برس گزر چکے تھے ۔ لوگوں نے خواہش کی کہ آپعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ان کو زندہ کریں۔چنانچہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ان کی نشاندہی سے قبر پر پہنچے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی۔ سام نے سنا کہ کوئی کہنے والا کہتا ہے۔ ’’ اَجِبْ رُوْحَ اللہ‘‘ یعنی’’ حضرت عیسیٰ روحُ اللہعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی بات سن‘‘ یہ سنتے ہی وہ مرعوب اور خوف زدہ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں گمان ہوا کہ قیامت قائم ہوگئی، اس کی دہشت سے ان کے سر کے آدھے بال سفید ہوگئے پھر وہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لائے اور انہوں نے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے درخواست کی کہ دوبارہ انہیں سَکراتِ موت کی تکلیف نہ ہو، اس کے بغیرانہیں واپس کیا جائے چنانچہ اسی وقت ان کا انتقال ہوگیا۔
(تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۴۹، ۲/۷۴، الجزء الرابع، جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۴۹، ۱/۴۱۹-۴۲۰، ملتقطاً)
حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جسے زندہ فرماتے اسے’’ بِاِذْنِ اللہِ ‘‘یعنی ’’اللہ کے حکم سے‘‘ فرماتے ۔ اس فرمان میں عیسائیوں کا رد ہے جو حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اُلُوہِیَّت یعنی خدا ہونے کے قائل تھے۔
(4)… غیب کی خبریں دینا۔
جب حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بیماروں کو اچھا کیا اور مردوں کو زندہ کیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ یہ تو جادو ہے اور کوئی معجزہ دکھائیے ،تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ جو تم کھاتے ہو اور جو جمع کر رکھتے ہو میں اس کی تمہیں خبر دیتا ہوں اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دستِ مبارک پر یہ معجزہ بھی ظاہر ہوا آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام آدمی کو بتادیتے تھے جو وہ کل کھاچکا اور جو آج کھائے گا اور جو اگلے وقت کے لیے تیار کررکھا ہوتا۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس بہت سے بچے جمع ہوجاتے تھے، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انہیں بتاتے تھے کہ تمہارے گھر فلاں چیز تیار ہوئی ہے، تمہارے گھر والوں نے فلاں فلاں چیز کھائی ہے، فلاں چیز تمہارے لیے بچا کررکھی ہے، بچے گھر جاتے اورگھر والوں سے وہ چیز مانگتے۔ گھر والے وہ چیز دیتے اور ان سے کہتے کہ تمہیں کس نے بتایا ؟بچے کہتے: حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ،تو لوگوں نے اپنے بچوں کو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے پاس آنے سے روکا اور کہاکہ وہ جادو گر ہیں ، اُن کے پاس نہ بیٹھو اور ایک مکان میں سب بچوں کو جمع کردیا۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بچوں کو تلاش کرتے تشریف لائے تو لوگوں نے کہا: وہ یہاں نہیں ہیں۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے فرمایا کہ پھر اس مکان میں کون ہے؟ انہوں نے کہا :سور ہیں۔ فرمایا، ایسا ہی ہوگا۔ اب جو دروازہ کھولا تو سب سور ہی سور تھے۔
(تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۴۹، ۲/۷۴، الجزء الرابع، جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۴۹، ۱/۴۲۰، ملتقطاً)
=========================
از:’’صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن‘‘
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.