You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
بعض اوقات خبرِ مقبول کے معارض دوسری خبر مقبول آجاتی ہے جوکہ مفہوم میں پہلی کے مخالف ہوتی ہے لہذا اس معارضہ کے اعتبار سے خبر مقبول کی چار اقسام ہیں:
(۱)۔۔۔۔۔۔محکم
(۲)۔۔۔۔۔۔مختلف الحدیث
(۳)۔۔۔۔۔۔ناسخ
(۴)۔۔۔۔۔۔منسوخ
(۱)۔۔۔۔۔۔مُحْکَم:
وہ حدیثِ مقبول جو ایسی دوسری حدیث کے معارضہ سے محفوظ ہوجو اسی کی مثل مقبول ہو۔صحاح کی کتابوں میں اس کی مثالیں بکثرت موجود ہیں۔
مثال: اِنَّ أَشَدَّالنَّاسِ عَذَاباً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُشَبِّہُوْنَ بِخَلْقِ اللہِ (بخاری و مسلم)
ترجمہ: قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالی کی مخلوق کی تصویریں بنا تے ہیں۔
حکم:
اس پر بلا شبہ عمل کرنا واجب ہے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔مُخْتَلِفُ الحدیث:
وہ حدیثِ مقبول جس کی معارض اسی کی مثل مقبول حدیث ہواور ان دونوں کو جمع کرنا ممکن ہو۔
مثال:
ایک حدیث میں فرمایا گیا: لاَ عَدْوٰی وَلاَ طِیَرَۃَ کوئی مرض بھی اڑ کرنہیں لگتا اورنہ ہی بدفالی (کوئی چیز )ہے۔جبکہ دوسری حدیث میں فرمایا گیا: فِرَّمِنَ الْمَجْذُوْمِ فِرَارَکَ مِنَ الْاَسَدِ مجذوم سے اس طرح بھاگ جس طرح توشیر سے بھاگتاہے۔یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں اوربظاہر ان میں تعارض ہے کیونکہ پہلی حدیث مرض کے متعدی ہونے یعنی اڑکر لگنے کی نفی کرتی ہے جبکہ دوسری بظاہر اثبات کرتی ہے لیکن علماء نے ان دونوں کے درمیان تطبیق کی ہے جو کہ اصولِ حدیث کی کتب میں مذکور ہے۔
حکم:
ایسی دونوں حدیثیں جن کے ما بین تطبیق ممکن ہو ان دونوں پر عمل کرنا واجب ہے۔
(۳)،(۴)۔۔۔۔۔۔ناسخ و منسوخ:
اگر دو حدیثیں متعارض ہوں اوریہ معلوم ہوجائے کہ فلاں حدیث مؤخر ہے اور فلاں مقدم تو مؤخرناسخ اورمقدم کو منسوخ کہیں گے۔
مثال: ایک حدیث میں ہے: أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُوْمُ فصد لگانے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتاہے۔جبکہ دوسری حدیث میں ہے: أَنَّ النَّبِيَّ احْتَجَمَ وَھُوَ مُحْرِمٌ صَائِمٌ کہ سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فصد لگوایا اس حال میں کہ آپ احرام کی حالت میں روزہ دار تھے۔
پہلی حدیث جو کہ تاریخ کے اعتبار سے مقدم ہے سے یہ ثابت ہوتاہے کہ فصد لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے جبکہ دوسری حدیث جو کہ موخر ہے سے ثابت ہوتاہے کہ فصد لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، لہذا دوسری حدیث ناسخ (حکم ختم کرنے والی)ہوئی جبکہ پہلی منسوخ۔ یادر ہے کہ نسخ حدیث کی اور بھی صورتیں ہیں۔جیسے :
(۱)تصریحِ رسول صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے۔
(۲) تصریح صحابی رسول سے۔
(۳)اجماع کی دلالت سے۔
حکم:
ناسخ آجانے کے بعد منسوخ پر عمل جائز نہیں۔
-----------------------------------------------------
نصاب اصول حدیث
مع
افادات رضویۃ
پیشکش
مجلس المدینۃ العلمیۃ (دعوتِ اسلامی )
(شعبہ درسی کتب)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.