You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
منتشر ہوتو مرو،شورمچاتے کیوں ہو؟؟
-----------------------------------------
از:عطاء الرحمن نوری مبلغ سنی دعوت اسلامی،مالیگائوں
=================================
اللہ تبارک وتعالیٰ نے آ پسی اتحاد واتفاق پر روشنی ڈالتے ہوئے قرآن مقدس میں ارشاد فرمایا:
مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے بھائیوں میں صلح کرواور اللہ سے ڈروکہ تم پر رحمت ہو۔
(الحجرات، پارہ ۲۶،آیت ۱۰،کنزالایمان)
پیغمبراسلام نے اپنے وفاداروں کواتحاد واتفاق کے ساتھ زندگی بسرکرنے کادرس دیاہے۔آپﷺ نے متعدد مقامات پر مختلف انداز میں اتحاد کی اہمیت وفضیلت لوگوں کے دل ودماغ میں بیٹھانے کی کوشش کی ہے۔
چند ارشادات ملاحظہ فرمائیں تاکہ اتحاد کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہو۔
(۱) رسول کائناتﷺکا ارشاد ہے:
مومن آپس میں کسی عمارت کی بنیاد کی طرح ہیں کہ ان میں سے ایک حصہ دوسرے حصہ کومضبوطی سے تھام رکھاہے۔
(۲)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اکرمﷺنے فرمایا:
حق سبحانہ وتعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فرمائے گاکہاں ہیں وہ لوگ جومیری خوشنودی حاصل کرنے کے لیے آپس میں محبت کرتے تھے آج میں ان کواپنے سایہ رحمت میں جگہ دوں گااور آج میرے سایہ کرم کے سوااور کوئی پناہ گاہ نہیں ہے۔
(مسلم شریف)
(۳)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریمﷺنے فرمایا:
کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوتاجب تک اس کے ہمسایہ اس کی برائیوں سے مامون ومحفوظ نہ ہوں۔
(بخاری شریف)
(۴)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ
آقاعلیہ السلام نے فرمایا:
وہ شخص جنت میں نہیں جائے گاجس کے پڑوسی اس کی برائیوں سے محفوظ نہ ہوں۔
(مسلم شریف)
(۵)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ﷺنے فرمایاکہ جوشخص یہ چاہتاہے کہ
اس کی روزی میں برکت اور اس کی موت میں تاخیر کی جائے اسے چاہئے کہ اپنے رشتہ داروں سے بہتر سلوک کرے۔
(مسلم شریف)
(۶)آپ ﷺنے فرمایا:
جماعت سے الگ ہوکر کوئی شخص اپنے اسلام کوبچانہیں سکتا۔
مسلمانو!تم پر اجتماعی زندگی بسرکرنا ضروری ہے جوجماعت سے علاحدہ ہواوہ دوزخ میں ڈالاجائے گا۔
(خطبات اسلام)
(۷)ترمذی شریف کی ایک حدیث کااقتباس ہے ،حضورﷺنے فرمایا:
قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے تم جنت میں داخل نہ ہوگے جب تک کہ ایمان نہ لائوگے جب تک کہ آپس میں محبت نہ کروگے۔
برادران ملت اسلامیہ!ان تمام احادیث مبارکہ میں پیغمبراسلامﷺنے ہمیں اتحاد،بھائی چارگی،صلہ رحمی،اخوت اور یک جہتی کادرس دیاہے مگر افسوس صد افسوس!آج امت محمدیہ کاجائزہ لیاجائے تو ہم ہرمحاذپر اختلاف وانتشار کے شکار نظرآرہے ہیں۔جدھرنگاہ اٹھاکر دیکھئے اختلاف ہی اختلاف نظرآتاہے۔ملکی اختلاف،صوبائی اختلاف،شہر ی اختلاف،علاقائی اختلاف،نسلی اختلاف،لسانی اختلاف،تہذیبی اختلاف، معاشرتی اختلاف،تمدنی اختلاف،سماجی اختلاف،ثقافتی اختلاف،آپسی رشتہ داروں میں اختلاف،پڑوسی پڑوسی میں اختلاف،حتیٰ کہ بھائی بھائی اور باپ بیٹے میں اختلاف۔۔۔۔۔۔۔۔!!!ہائے افسوس!اس اختلا ف وانتشار اور آپسی رسہ کشی نے ہمیں کہاں سے کہاں پہنچادیا۔
بلاشبہ ایک وہ زمانہ تھاکہ ہماری عظمتوں کے ترانے آسمان کی رفعتوں اور کہکشاں کی بلندیوں پرگونجاکرتے تھے اور آج عالم یہ ہے کہ ہماری ذلت وخواری کے چرچے تحت الثریٰ کی پستیوں میں ہورہے ہیں۔یقینااتحاد وتفاق میں بڑی قوت ہے ۔جب لوگوں میں اتحاد پیداہوتاہے تو دریاوسمندر بھی راستہ دیتے ہیں،لق ودق صحراکی راہیں مختصر ہوجاتی ہیں،پہاڑ سرخمیدہ ہوجاتے ہیں اور اسلامی پرچم عرب کی سرزمین سے بلندہوتاہواعجم کی دھرتی کے گوشے گوشے میں لہلاتاہوانظرآتاہے۔خوشی اور مسرت کے نغمے الاپے جاتے ہیں،ویرانیاں آبادیوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں،بنجرعلاقہ لالہ زار بن جاتاہے،زندگی رعنائیاں اور سرمستیاں بکھیرتی ہیں اور مسکراہٹوں کے آبشار پژمردہ دلوں کوزندگی کی حرارت سے سرشار کرتے ہیں۔اسی لیے حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ نے فرمایاتھا:
اتحاد زندگی ہے اور اختلاف موت! ؎
اٹھوپھرنوجوانوں انقلاب زندگی لے کر
چلواپنے جلومیں اتحاد باہمی لے کر
یہ غیرت پوچھتی ہے ہائے تم کب مسکرائوگے
حسینی شان سے اٹھوپیام سر خوشی لے کر
آج پوری دنیااپنے آپسی اور فروعی اختلاف تودرکناریہودیت اور عیسائیت،شوشلزم اور کمیونزم اپنے مذہبی اور بنیادی اختلافات کوبالائے طاق رکھ کر’’الکفرملۃ واحدہ‘‘کا عملی نمونہ پیش کررہے ہیں۔ساری دنیاایک مرکز پر یکجاہوکراپنی اپنی حکمت عملی تبدیل کررہی ہے مگر یہ قوم مسلم ہے جو احوال زمانہ سے بے خبر خود اپنی ہی جڑیں کاٹنے میں لگی ہے۔
نفرت وحقارت کی ایسی کھائی جمی کہ ہرکوئی دوسرے کونیچا دکھانے میں اپنی پوری توانائی صرف کررہاہے،خواہ اس کے لیے ملت کاجنازہ نکل جائے یااپنی ہی عظمت دائوپر لگ جائے۔یہ زندہ قوموں کی علامت نہیں،ہمارے موجودہ حالات مستقبل کی تباہی کے غماز ہیں،جس پربند باندھناہمارے لیے نہایت ضروری ہے۔ورنہ آنے والی نسل ہمیں معاف نہیں کرسکتی۔لہٰذاررفتار زمانہ پر نظررکھتے ہوئے ہمیں اپنی آپسی خصومت اور چپقلش کوخاکستر کرکے نئے عزم وحوصلہ،نئے جوش وولولہ اور نئی سوچ وفکرکے ساتھ زمام قیادت کوسنبھالناہے۔امن وامان اور اتحاد واتفاق کی باد بہاری سے ساکنان عالم کے مشام جاں کومعطرکرناہے۔آج ہمیں پھر ہمیں اپنابھولاہواسبق یادکرکے اپنی عظمت رفتہ کوحاصل کرناہے،ہمیں اپنے ماضی کوسامنے رکھ کرحال کی تعمیر کرنی ہے اور مستقبل کے لیے اطمینان بخش لائحہ عمل تیار کرناہے۔محمد عربی ﷺکادرپاک ہی وہ واحد جگہ ہے جس سے وابستگی کی بناء پر ہماراماضی روشن ہوا اور مستقبل بھی ان کے در پر لوٹنے ہی میں منور ہوگااور یہی وہ مرکز روحانیت ہے جہاں ہم متحد ہوسکتے ہیں۔اس لیے آ جائواپنے آقاکی غلامی میں،انہی کی اطاعت واتباع میں ہماری کامیابی وکامرانی کاراز پوشیدہ ہے۔ ؎
چند تنکوں کوسلیقے سے اگرترتیب ہو بجلیوں کوبھی طواف آشیاں کرناپڑے
ایک ہوجائیں تو ہم بن سکتے ہیں خورشید مبیں ورنہ ان بکھرے ہوئے ذروں سے کیاکام بنے
عطا ء الرحمن نوری مبلغ سنی دعوت اسلامی(جرنلسٹ) مالیگائوں،ضلع ناسک ۔۴۲۳۲۰۳،مہاراشٹر(انڈیا)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.