You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
تعلیمات حضور غوث اعظم رحمہ اللہ
راقمُ الحروف:۔
مُحمد بُرہان اُلحق جلالیؔ (جہلم)
(ڈبل ایم۔اے،بی۔ایڈ،بی ۔ایم ایس ایس،ٹی۔ این۔ پی،آئی ۔ایس ۔ٹی ۔ٹی ۔سی)
مصنف و مئولف:۔مقام والدین،صیام ُالسالکین(رمضان روزے اور ہم)
انسانی و بشری معاشرہ اپنی بقاء اور امن کے لئے بہت ساری اہم اور بنیادی چیزوں کا تقاضا کرتا ہے۔ اگر یہ ختم ہوجائیں تو معاشرہ نامکمل اور ادھورا رہ جاتا ہے، اقدارختم ہوجاتی ہیں، اخلاقیات اور اچھی روایات مٹ جاتی ہیں اور وہ انسانوں کا گروہ یا مجموعہ تو نظر آتا ہے لیکن روح پرواز کرچکی ہوتی ہے۔ آپ ایسے معاشرے کو نہ ایک اچھا اور مثالی معاشرہ کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی نمونہ اخلاق کے طور پر پیش کرسکتے ہیں۔
اگر تاریخی اوراق کو پلٹا جائے تو یہ بات آشکار ہوتی ہے کہ مصلح کامل رحمۃ اللعالمین آقائے دو جہاں مختار کون و مکان صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو بہت بڑا کارنامہ انجام دیا وہ یہ ہے کہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرب معاشرے کی غلط روایات کو توڑا اور قدیم فکری و علمی بے راہ روی کو ختم کرتے ہوئے انسانیت کے حقوق کی بازیابی کی جنگ لڑی۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک طرف فسادات کا قلع قمع کرتے ہوئے بے انصافی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور دوسری طرف اخلاقی گراوٹ کو اخلاق حسنہ کی ضیا ءبخشی اور لوگوں کو اللہ کی توحید و وحدانیت کی طرف لائے۔اسی طرح علماءحق نے نبوی مشن کو اپنایا حضور غوث اعظم رحمہ اللہ نے بھی یہی منصب بہترین طریقے سے نبھایا آپکی تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔
آپ اپنے بیٹے کواور شاگردوں کو مخاطب کرتے ہوئے جو نصیحتیں فرمائیں جن کو نقل کیا گیامختصرا درج ذیل ہیں ۔
اغنیاء کے ساتھ تم بھی بطور ایک غنی اور پروقار بن کر رہنا جبکہ فقراء کے ساتھ عاجزی اور تواضع سے رہنا۔
• وہ وعدے کرنے کی عادت سے گریز کریں گے اور کئے ہوئے وعدوں کو پورا کریں گے تاکہ ان پر حیاء اور سخاء کا دروازہ کھلے اور سچوں کی محبت نصیب ہو۔
• ہر عمل میں اخلاص کو مضبوطی سے تھامنا اور وہ یہ ہے کہ ریاکاری کو بھلا دینا۔ ہمیشہ خدا تعالیٰ کی رویت اور اس کی رضا کے لئے عمل کرنا۔
• اسباب کے حوالے سے کبھی خدا تعالیٰ کی ذات میں شک و شبہ نہ کرنا بلکہ ہر معاملہ میں خدا تعالیٰ کی ذات کے ساتھ قائم رہو۔
• اہلِ قبلہ میں سے کسی کے خلاف شرک، کفر اور نفاق کی گواہی نہیں دیں گے تاکہ وہ اخلاقِ سنت کے قریب تر ہوسکیں اور تمام خلق کے لئے رحمت کا باعث ہوں۔
• اپنی حاجتوں کو کسی شخص کے سامنے نہ رکھنا، چاہے اس کے اور تمہارے بیچ محبت، مودت اور قرابت دوستی کا تعلق ہی کیوں نہ ہو۔
• تواضع اور انکساری کی صفت اپنائیں گے جو عبدات گذاروں اور صالحین کی بلند و بالا منزل ہے۔
• فقراء کی خدمت کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ فقراء کے معاملہ میں تین چیزوں کی پابندی لازمی ہے: تواضع انکساری، حسن آداب، سخاوت نفس۔
• اپنے نفس کی ریاضت میں استقامت پیدا کر حتی کہ وہ زندہ ہوجائے۔
• مخلوق میں سے خدا تعالیٰ کے سب سے زیادہ نزدیک وہ شخص ہے جو اخلاق میں سب سے زیادہ عمدہ اخلاق کا مالک ہے۔
• جھوٹ سے بچو؛ بلکہ ہنسی مذاق میں جھوٹ نہ بولو۔ یہ عادت صادقہ اختیار کرنے پر اﷲ تبارک و تعالیٰ شرح صدر فرمائے گا اور علم صافی عطا فرمائے گا۔
• ایفائے عہد کرو تاکہ سخا و حیا کے مراتب تم پر آشکارا ہوسکیں۔
• مخلوق الہٰی کے لئے لعنت کالفظ استعمال نہ کرو۔ ابرارو صادقین کے اخلاق کا یہی طریقہ ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کی حفظ آبرو فرماتاہے اور نقصان خلق سے مامون کر دیتاہے۔
• تمام اعمال میں سب سے زیادہ افضل عمل ایسی چیز میں التفات سے بچنا ہے جو خدا تعالیٰ کو اذیت دے یعنی اس کی ناراضگی کا سبب بنے۔
• جب فقراء کو خواہشات آلیں تو تم ان سے کنارہ کشی کرنا کیونکہ حقیقی فقیر خدا تعالیٰ کی ذات کے سواء ہر چیز سے مستغنی ہوتا ہے۔
تقویٰ کیا ہے؟
آپ سے تقویٰ سے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا تقویٰ کی مختلف اقسام ہیں:
1. عام لوگوں کاتقویٰ
2. خاص لوگوں کاتقویٰ
3. خاص الخاص لوگوں کا تقویٰ
• تقویٰ عامہ سے مراد مخلوق کے ذریعے جو شرک ہوتا ہے اس کوچھوڑ دیناہے۔
• تقویٰ خاص سے مراد خواہشاتِ نفسانی اور گناہوں کو چھوڑناہے یعنی تمام تر احوال میں نفس کی مخالفت کرنا ہے۔
• خاص الخاص کے تقویٰ سے مراد اشیاء کی چاہت کو ترک کرنا، نفلی عبادات کی پابندی اور تمام تر احکامات میں احکام فرائض کا اہتمام کرنا ہے۔
مردہ دلوں کو زندہ کرکے، غافلوں کو بیدا رکرکے، محبت و معرفت سے قلوب کو منور کرکے، ذکر ومناجات کی لذت سے باخبر کرکے اور بندگانِ خدا کو خدا سے جوڑکر، ٹوٹے ہوؤں کو رب کی طرف موڑ کر حضرت شیخ جیلانیؒ تقریبا 90 سال تک دوائے دل تقسیم کرتے ہوئے عالم میں ایمان و انقلاب کی فضاؤں کو پروان چڑھا کردس ربیع الثانی 561ھ میں انتقال فرماگئے۔ (سیر اعلام النبلاء :20/450)آپ دنیا سے چلے گئے لیکن آپ کی عظمتیں ہمیشہ قائم رہیں گی، کیوں کہ اصلاح و تربیت سے مزین افراد کو چھوڑا، معرفت ربانی کے حصول میں کوشاں لوگوں کے لئے اپنا سلسلہ” سلسلہ قادریہ” تیار کیا جس کے ذریعہ نہ صرف آپ کو یاد رکھا جائے گا بلکہ اس راہ سے گذر کر سلوک وعرفان کی منازل اور تقرب الی اللہ کے درجات طے کئے جائیں گے۔ اور آپ کی قرآن وسنت والی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر دین و دنیا میں کامیا ب ہوسکتے ہیں۔ضرور ت ہے کہ حضرت شیخ کی حقیقی تعلیمات کو اجاگر کیاجائے، اور آپ نے جس سختی کے ساتھ اتباع سنت اور اجتناب بدعت کاحکم دیا اس پر عمل کرتے ہوئے حضرت شیخ جیلانی قطب ربانی کی حیات وتعلیمات کو پیش کیا جائے۔
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.