You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
"شان حبیب ارحمن من آیات القرآن"
یعنی رحمن عزوجل کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کا بیان قرآن مجید کی مقدس آیات سے "
یہ تصنیف لطیف حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی بدایونی رحمۃ اللہ علیہ کی ہے جس میں آپ نے حضور سید عالم جان رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان جو قرآن پاک کی آیات میں بیان ہوئی اپنے دلنشین اور عام فہم انداز میں ہم مسلمانوں تک پہنچانے کی خوبصورت کوشش کی ہے تا کہ ہم لوگ حضور سید عالم ،جان رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان و عظمت کو سمجھ سکیں اور آپ کو جو شان عزت نشان آپ کے خالق نے عطا کی ہے اس کو جان سکیں کہ لاشریک خالق نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہر وصف میں جو کمال دیا ہے وہ بے مثال دیا ہے ، اور آپ علیہ السلام کو بے مثل و بے نظیر بنایا ہے ، بلکہ کمال اس لیے کمال ہوا کہ اس کا تعلق آپ سے ہوا۔
اس کتاب کے شروع میں مفتی احمد یارخان نعیمی علیہ رحمۃ حضور سید عالم جان حمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خصائص و کمالات کی انتہا اور ان کوشمار کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟ کی اک چھوٹی سے جھلک ایک بڑا خوبصورت اور لطیف نکتہ میں بیان فرماتے ہیں
وہ فرماتے ہیں کہ
"رب تعالی دنیاوی سامان کے بارے میں فرماتا ہے
" قُلْ مَتٰعُ الدُّنْیَا قَلِیۡلٌ
یعنی اے محبوب فرما دو کہ دنیاوی سامان تھوڑا ہے "
مگر اس کے باوجود کوئی شخص بھی اس کو شمار نہیں کر سکتا ۔
وَ اِنۡ تَعُدُّوۡا نِعْمَۃَ اللہِ لَا تُحْصُوۡہَا
اور اگر اللہ کی نعمتیں گِنو تو انہیں شمار نہ کرسکو گے۔
اور اخلاق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں فرماتا ہے ۔
وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیۡمٍ
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو بڑے ہی اخلاق والے ہیں
جب تمام انسان قلیل کو تھوڑے کو شمار نہیں کر سکتے تو اس عظیم اخلاق والے عظیم ترین محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل کی کس کو طاقت ہے کہ شمار کر سکے ۔
یعنی اتنی بڑی کائنات جس کو ہم شمار نہیں کر سکتے تو رب عزوجل اس کے بارے میں فرماتا ہے کہ وہ تھوڑی ہے ۔اور رب بھی فرماتا ہے کہ تم میری نعمتیں شمار نہیں کر سکتے یہ تو ہماری عقل و فہم کی حدود ہیں کہ ہم اس کو بھی نہیں گن سکتے جسے رب تھوڑا فرماۓ تو اس محبوب کے خصائص و کمالات کا کیا عالم ہو گا جسے رب بڑا فرما رہا ہے ۔ ان کے کمالات ،ان کی شان و عظمت ، ان کی عزت ، ان کی رب کے ہاں وجاہت ان کی رب کے ہاں قدر و منزلت کی بلندی کا کیسے اندازہ لگایا جا ساکتا ہے۔
تیرے تو وصف عیب تناہی سے ہیں بری
حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے
مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اس کتاب کے مقدمہ میں فرماتے ہیں کہ
"حقیقت یہ ہے کہ اگر قرآن عظیم کو ایمان کی نظر سے دیکھا جاۓ تو اس میں شروع سے آخر تک حضور سید عالم جان رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت (شان) نظر آتی ہے ۔
مفتی صاحب مزیدفرماتے ہیں کہ
"حمد الہی کا بیان ہو یا عقائد کا بیان ،
پہلے انبیاء کرام اور ان کی امتوں کے واقعات ہوں یا احکام ،
غرض قرآن کریم کا ہر موضوع اپنے لانے والے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محامداور اوصاف کو اپنے اندر لیے ہوۓ ہے ۔"
اب کسی کے ذہن میں میں یہ وسوسہ بھی آ سکتا ہے کہ جن آیات میں اللہ کی توحید کا بیان ہوگا وہ آیات نعت نبی نہیں ہو سکتی تو اس وسوسہ کے تدارک کے لیے حضور حکیم الامت مفتی صاحب علیہ رحمۃ نے بڑا خوبصورت جواب ارشاد فرمایا ۔
وہ فرماتے ہیں کہ
مثال کے طور پر سورہ اخلاص
قُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌ
کو لیجیے کہ اس میں خداۓ قدوس کی صفات کا ذکر ہے ، مگر غور کرو تو یہ سورۃ نعت پاک سے بھری ہوئي ہے ،
قُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌ میں ارشاد ہے کہ اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم کہدو کہ اللہ ایک ہے ، اللہ بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا وغیرہ وغیرہ مگر ایک کلمہ" قل " (یعنی اے محبوب تم فرما دو) نےاس ساری سورۃ میں نعت کو شامل کر دیا ۔ کیونکہ اللہ کی رضا یہ ہے کہ اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کلام تو ہمارا ہو اور زبان تمہاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قل سے یہ مقصود ہے کہ اے محبوب کہہ دو "اللہ احد" لہذا اگر کوئی انسان آپ کی غلامی کے بغیر ہماری صفات کو جانےمانے ہرگز عارف یا موحد نہیں ۔ جب تک کہ آپ کی بتائی ہوئي توحید آپ کے دامن سے لپٹ کر نہ مانے ۔
قل کہہ کے اپنی بات بھی منہ سے تیرے سنی
اتنی ہے گفتگو تری اللہ کو پسند
اب کسی کے ذہن میں یہ شیطانی وسوسہ بھی ہو سکتا ہے کہ ٹھیک ہے حمد الہی میں بھی نعت مصطفی کا رنگ شامل ہے مگر جن آیات میں کفار کا ذکر موجود ہے وہ کیسے نعت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں تو اس کا جواب بھی مفتی صاحب نے اپنی اس کتاب میں عطا فرمایا ہے ۔
وہ فرماتے ہیں کہ سورۃ لہب کو دیکھیے تَبَّتْ یَدَاۤ اَبِیۡ لَہَبٍ وَّ تَبَّ اس میں شروع سے لے کر آخر تک بظاہر ابو لہب کافر اور اس کی کافر بیوی کا تذکرہ ہے مگر جب غور کرو تو یہ سورۃ بھی نعت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھری ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بار ابو لہب کافر نے حضور سید عالم جان رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں عرض کیا تھا کہ آپ تباہ ہو جائیں ۔ پروردگار عالم نے اس کلمہ ملعونہ کا بدلہ اور انتقام لیتے ہوے خود فرمایا تَبَّتْ یَدَاۤ اَبِیۡ لَہَبٍ وَّ تَبَّ کہ ابو لہب ہلاک ہو جاۓ ۔اور وہ ہلاک ہو بھی گیا۔ یعنی اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا جواب آپ نہ دیں ہم خود جواب دیتے ہوے فرماتے ہیں ۔
اب اس میں جہاں ابو لہب کی گمراہی ہلاکت وغیرہ کا ذکر ہوا ساتھ ہی ساتھ آقاۓ دو جہاں کی عزت و عظمت اللہ کی بارگاہ میں معلوم ہو گئی کہ ان کی شان میں ادنی سی بکواس کرنے والا خداۓ پاک کا دشمن قرار پاتاہے ۔
مفتی صاحب علیہ رحمۃ مزید فرماتے ہیں کہ
صحابہ کرام علیھم ارضوان اور اہل بیت اطہار کے مناقب ، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کےفضائل جو قرآن پاک میں ارشاد ہوے وہ حقیقت میں نعت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔کیونکہ بادشاہ کے غلاموں کی تعریف اور اس کے تحت و تاج کی مدحت در حقیقت بادشاہ کی ثناہ خوانی ہے ۔
کفار کی برائیاں ، بت پرستوں کی مذمت بھی اسی شہنشاہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت ہے جس کی مخالفت سے یہ لوگ مردود ہوے۔
مفتی صاحب علیہ رحمۃ اپنی اسی کتاب میں مزید فرماتے ہیں کہ
اسی طرح آیات احکام کو دیکھیے کہ سب میں حضور سید عالم جان رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت ظاہر ہے ۔مثلا قرآن میں جگہ جگہ نماز اور زکوۃ کا حکم دیا ، یا حج فرض فرمایا ، مگر کسی جگہ یہ نہیں بتایا کہ نماز کس طرح پڑھو ، کس کس وقت پڑھو کتنی رکعتیں پڑھو ، اسی طرح یہ بھی نہ فرمایا کہ زکوۃ کون دے ، کتنے مال پر دے ، کس قدر دے ، حج کرو ، مگر تمام حج کے قاعدے نہیں بیان کیے جس کی منشا یہ ہے کہ احکام ہم نے بتا دیئے اب اگر ان احکام کی تفصیل اور طریقہ دیکھنا ہے تو ہمارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک فعل اور فول کر دیکھ لو ، ان کی زندگی ہمارے سارے احکام کی مکمل تفسیر ہے اور حق تو یہ ہے کہ نماز ، روزہ حج وغیرہ محبوب علیہ السلام کے مبارک فعل اور قول کو دیکھ لو ، ان کی زندگی پاک ہمارے سارے احکام کی مکمل تفسیر ہے اور حق تو یہ ہے کہ نماز ، روزہ ، حج زکوۃ وغیرہ محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبوب اداؤں کا نام ہے ۔
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ نے اپنی اس تصنیف میں قران پاک کی آیات میں نعت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشبووں سے ہمارے دل و دماغ کو معطر کیا ہے ۔اللہ عزوجل حضرت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ کے مزار پرانوار کو پر اپنی کروڑو ں رحمتیں نازل فرماۓ اور ہمیں ان کی برکات سے دنیا و قبر و آخرت میں حصہ عطا فرماۓ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اس کتاب کا مطالعہ قارئین کے دل و دماغ کو عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھر دے گا اور مقام مصطفی اور ادب مصطفی سمجھنے میں مدد دے گا ۔انشاءاللہ عزوجل
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.