You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
بدھ، 16 مارچ، 2016
مسلمانوں کے سب سے بڑے گروہ کو اہلسنت یا اہلسنت والجماعت کہا جاتا ہے عربی میں اسے أهل السنة والجماعة یا أهل السنہ والجماعہ لکھا جاتا ہے برصغیر میں اسے اہلِ سنت و جماعت یا جماعتِ اہلسنت بھی کہتے ہیں اہلسنت سے تعلق رکھنے والے لوگ مختصراً سنی بھی کہلاتے ہیں دنیا میں کسی بھی دینی طبقے کی یہ سب سے بڑی جماعت ہے اہلِ اسلام میں سے 75 فی صد تا 80 فیصد لوگ اہل سنت کے عقائد رکھتے ہیں، سن 2010ء میں پیو ریسرچ سینٹر کی طرف سے کئے گئے اور جنوری 2011ء میں پیش کئے گئے ایک جائزے کے مطابق دنیا بھر میں 1.62 ارب مسلمان موجود ہیں اور یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ان میں سے سنی آبادی 75 سے 90 فیصد کے درمیان ہے،اس اصطلاح کو مسلمانوں کے روایتی مذہب کو ظاہر کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ سنی اصطلاح لفظ سنت ( عربی : سنة ) سے ماخوذ ہے جس سے رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے اقوال و افعال مراد ہیں اہلسنت کے چاروں فقہی مذاہب قران مجید اور حدیث پاک کی روشنی میں اپنے راسخ عقائد پر قائم ہیں اور فقہ کی تشریح کے لئے انہی بنیادی ماخذ پر انحصار کرتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ چاروں ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ علیہم اجمعین نے صحابہ کرام کے اجماع اور قیاس سے بھی مختلف فیہ مسائل کے حل تلاش کرکے امتِ مسلمہ پر احسانِ عظیم فرمایا ہے۔ اہل سنت سے مراد ہے نبی پاک صاحب لولاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنے والے اور جماعت سے مراد، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت کے نقش قدم پر چلنے والی جماعت ہے یعنی سنی وہ ہوتا ہے جو آقا کریم رؤف و رحیم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرے اور آپ کے صحابہ کی جماعت کے طریقہ کار پر عمل پیرا ہو۔
مسلمان علماء جنہیں اہل سنت کہا جاتا ہے انہوں نے چودہ صدیوں سے اسلام کے عقائد، احکام اور نواہی پر ہزاروں کے حساب سے مستند اور قابل قدر کتابوں کو لکھا اور مسلمانوں کی خدمت کرنے کا حق ادا کیا۔ ان میں سے بہت سی کتب کو آفاقی اور لازوال مقبولیت حاصل ہوئی اور ان کا دنیا بھر میں کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور اسلام کا پیغامِ علم و معرفت، حکمت و الفت کے ساتھ پوری دنیا میں پہنچا۔ دوسری جانب دین دشمن ، علماء سوء نے مسلمانوں کے اعتقادات اور مفادات پر بُری طرح سے حملہ کیا ، علماء اہل سنت کو بدنام کرنے کی سازشیں کیں،اور اسلامی تعلیمات کو تبدیل کرنے کی ناپاک کوششیں کیں مسلمانوں اورلادینی قوتوں کے درمیان اس طرح کی کشمکش ہر صدی میں رہی ہے اور رہتی دنیا تک جاری رہے گی یہ مشیت ایزدی جو ٹھہری۔
مسلمان علماء (خواص) اور عوام پر مشتمل ہیں۔ عوام سے مراد وہ لوگ ہیں جو عربی گرائمر اور ادب کے قوانین نہیں جانتے، وہ فتاویٰ جات کو سمجھنے سے قاصر ہیں ان کے لئے لازم ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی عقائد سے متعلقہ علوم اور عبادات کو سیکھیں۔ دوسری جانب علماء کرام کا فرض ہے کہ وہ تحریر و تقریر کے ذریعے پہلے اسلام کے بنیادی عقائد اور پھر عبادات کے پانچ بنیادی ستون اور شریعت کے قوانین دنیا کو سکھائیں جو ایمان کی بنیادی باتوں اور عقائد اہل سنت بنیادی اہمیت کے حامل ہیں یہی وجہ ہے کہ عظیم مسلمان علماء جو کہ بہت سے علو م و فنو ن کے ماہر رہے انہوں نے برسوں سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل سنت کے عقائد کی تبلیغ فرمائی جس کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔اہل سنت علماء اپنی تحریر و تقریر سے ہمیشہ بنیادی اسلامی عقائد اور بہترین اخلاقیات کی تعلیم دیتے آئے ہیں، اور اسلامی ریاست کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مدد کرنے کا جذبہ ابھارتے چلے آئے ہیں۔ اہل سنت علماء نے، دین سے بے خبر ایسے لوگوں کی تحریروں کی کبھی حوصلہ افزائی نہیں کی جو مسلمانوں کو ورغلاکر ان کے ملک کے خلاف کرتے ہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین تلواروں کے سائے میں ہے، کیونکہ اگر اسلامی ریاست مضبوط ہو تو لوگ اس میں زیادہ امن اور خوشی سے رہ سکتے ہیں اسی لیے مسلمان اپنی ریاست اور اس کے قوانین کی حفاظت میں با آسانی زندگی بسر کرسکتے ہیں ۔ بالکل اسی طرح جن غیر اسلامی ممالک میں مسلمان آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں اور اپنے مذہبی فرائض بجا لانے میں آزاد ہیں وہ وہاں کے قانون کی پابندی کرتے ہیں اور فتنہ پرور عناصر کے شر سے اپنا دامن بچا کر رکھتے ہیں ان کے لئے اہلسنت وجماعت کے علماء کی طرف سے یہ ایک پیغام ہے کہ انہیں ایسے فتنہ پرور عناصر سے خود کو دور رکھنا چاہئے جو ہمہ وقت مسلمانوں کی صفوں میں انتشار پیدا کرتے ہیں اور اقوام عالم میں مسلمانوں کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔ صد شکر ہے کہ مشاہدے کی بات ہے کہ تقریباً تمام مسلم ممالک میں دینی رہنما اہل سنت کے اس درست راستے کو اپنانے کی تبلیغ اور اس کا دفاع کرنے میں کوشاں رہے ہیں۔ تاہم، چند جاہل قسم کے لوگ، جنہوں نے یا تو علماء اہل سنت کی کتب کو پڑھا نہیں یا سمجھا نہیں، وہ کچھ زبانی یا تحریری بیان جاری کرتے رہتے ہیں، حالانکہ ان کی جاہلانہ اور دھوکہ دہی والی باتیں مسلمانوں کا ایمان برباد کرنے اور باہمی منافرت پھیلانے کے سوا کوئی کام نہیں دیتیں۔ مسلمانوں میں گھسی ہوئی نقصان دہ علیحدگی پسند تحریکیں علم الحال کی کتب اور اہل سنت کے عظیم علماء ا ور صوفیاء کو بدنام کی کوششیں کرتی رہتی ہیں، اہل سنت کے علماء نے ان کے مسکت جوابات لکھے ہیں اور قرآن و حدیث سے ثابت شدہ دین کی حفاظت کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے جس کو تبدیل کرنے کی کوشش بے دین کرتے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ مضمون 2014ء میں لکھا گیا۔ عبدالرزاق قادری
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.